نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ بچپن میں ہر چھٹی شانگلہ میں گزارتی تھی، دریا کے کنارے کھیلنا اور اپنے خاندان کے ساتھ خوشی سے کھانے کا لطف اٹھانا ایک خاص یاد ہے۔ 13 سال کے طویل عرصے کے بعد واپس آنا ایک یادگار تجربہ ہے۔
اپنے آبائی علاقے کا دورہ کرنے کے بعد ملالہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ پہاڑوں سے گھرے ہوئے دریا کے ٹھنڈے پانی میں ہاتھ ڈبونا اور اپنے پیارے کزنز کے ساتھ ہنسنا اور مسکرانا میرے لیے بے پناہ خوشی کا باعث تھا۔ یہ جگہ میرے دل کے قریب ہے اور مجھے امید ہے کہ میں بار بار یہاں واپس آ سکوں گی۔
ملالہ نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ وہ اپنے خوبصورت ملک کے ہر کونے میں امن کے لیے دعا گو ہیں۔ بنوں میں ہونے والے حالیہ دہشتگرد حملے دل دہلا دینے والے ہیں۔ وہ متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتی ہیں اور اپنے وطن کے ہر فرد کی حفاظت کے لیے دعا کرتی ہیں۔
یاد رہے کہ ملالہ یوسفزئی نے گزشتہ دنوں خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ کے اپنے آبائی گاؤں برکانا شاہ پور کا مختصر دورہ کیا تھا۔ وہ اسلام آباد سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے شاہ پور پہنچیں۔ اس دورے میں ان کے ساتھ ان کے والد ضیاالدین یوسفزئی اور شوہر اسیر ملک بھی موجود تھے۔
ملالہ یوسفزئی پر 2012 میں دہشتگردوں نے حملہ کیا تھا جس میں وہ زخمی ہو گئی تھیں۔ اس حملے کے بعد وہ علاج کے لیے بیرون ملک منتقل ہو گئیں اور اب بھی برطانیہ میں مقیم ہیں۔ ملالہ کو 2014 میں لڑکیوں کی تعلیم کے فروغ کے لیے اپنی جدوجہد پر نوبیل امن انعام دیا گیا تھا۔