طالبان کے افغانستان میں آئے روز بارودی سرنگوں کے پھٹنے کی وجہ سے کئی بچے ہلاک ہوگئے ہیں۔
بارودی سرنگوں کی وجہ سے بچوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے خطرے کا اظہار کردیا ہے۔طالبان کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے ہی افغانستان میں اسلحہ کے استعمال اور بارودی سرنگوں میں کافی حد تک اضافہ ریکاڑ کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کےدفتر برائےرابطہ برائے انسانی امور نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کےدوران ہی افغانستان میں 292 سے زیادہ افراد بارودی سرنگوں کی وجہ سے اموات کا شکار ہو گئےہیں۔
افغانستان میں رپورٹ کےمطابق دھماکہ خیز مواد کے خطرات سے 88 فیصد بچے متاثر ہوئےہیں اور اس کے برعکس 50 فیصد واقعات اس وقت پیش آئے جب بچے ان سے کھیل رہے تھے۔اس حوالے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ افغانستان میں بارودی سرنگوں میں پیش آنے والے حادثات شہریوں کی ہلاکتوں کی دوسری بڑی وجہ ہے۔رہائشیوں نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ جن علاقوں میں باوردی سرنگیں موجود ہیں ان جگہوں کو بارودی سرنگوں سے پاک کیا جائے کیونکہ ان کی وجہ سے ہمارے بچے غیر محفوظ ہوچکے ہیں۔افغانستان میں لوگوں کو آئے روز نئی مشکالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کی دیگرتنظیموں کو چاہے کہ وہ افغانستان میں موجود بارودی سرنگوں کے مسئلے کو اٹھائے اور افغان عوام کے تحفظ کے لئے بات چیت کرئے۔