غزہ پر اسرائیلی مظالم کے ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان کی جانب سے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس(اے پی سی) بلائی گئی۔
اے پی سی کا آغاز مولانا عبدالغفور حیدری کی جانب سے تلاوت کلام سے کیا گیا، آل پارٹیز کانفرنس میں تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے شرکت کی تاہم تحریک انصاف نے مسئلہ فلسطین پر ہونے والی حکومتی اے پی سی میں شرکت نہیں کی۔
کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو ، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم سمیت کئی سیاسی رہنما شریک ہوئے۔
صدر زرداری آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل تمام قبضہ کیے گئے عرب علاقوں سے واپس جائے، عالمی برادری فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں ناکام ہوئی ہے۔ صدر کا کہنا تھا کہ ہم سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کو جارحیت سے روکے۔
مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف نے فلسطین کے معاملے پر ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں پر بدترین ظلم ڈھایا جا رہاہے، غزہ میں علاقے کھنڈرات بن رہے ہیں ، ماؤں کی گود سے بچے چھین کر شہید کیے جاتے ہیں ،دنیا نے عجیب طریقے کی خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسئلہ فلسطین پر ہونے والی حکومتی اے پی سی میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے مجاہدین نے حملہ کیا، حماس کے حملے نے فلسطین کے مسئلے کی نوعیت تبدیل کر دی۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام دوریاستی حل کی حمایت نہیں کرے گی، دوریاستی حل کا جواز نہ شرعی، نہ سیاسی اور نہ جغرافیائی طور پر ممکن ہے۔
حکومتی اے پی سی میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ غزہ میں 173 صحافی، 900 سے زائد ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس شہید ہوچکے ہیں، جو کچھ اسرائیل کر رہا ہے اسی نسل کشی کے سوا کوئی نام نہیں دیا جاسکتا۔ حافظ نعیم نے کہا کہ اس پلیٹ فارم سے صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کا پیغام جانا چاہیے،قائد اعظم کا بھی یہی مؤقف تھا کہ اسرائیل صرف ایک قابض طاقت ہے، دو ریاستی حل یا 1967 کی پوزیشن کی حمایت قائد اعظم کے اصولی مؤقف کی نفی ہے۔