اسلام آباد: پاکستان نے ساتویں زراعت شماریات کے آغاز کے ذریعے اقتصادی تبدیلی کی طرف ایک جرات مندانہ قدم اٹھایا۔ زراعت اور غذائی تحفظ کے لیے ایک انقلابی قدم زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، جو جی ڈی پی، برآمدات اور روزگار میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاکستان کے منصوبہ بندی کمیشن نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی رہنمائی میں ساتویں زرعی مردم شماری کا آغاز کیا ہے، جو اقتصادی اصلاحات اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کے حوالے سے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
2047 تک 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت کے ہدف کے لیے 5Es فریم ورک کے تحت اُڑان پاکستان کے آغاز کے بعد، حکومت اب اہم 7ساتویں زراعت شماری کو اپنی ترجیحات میں شامل کر رہی ہے۔
وزیرِ اعظم کے ویژن” گرین پاکستان – پائیدار مستقبل ” کو مدنظر رکھتے ہو ئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی رہنمائی میں پاکستان ادارۂ شماریات ملک بھر میں ساتویں زراعت شماری ” Integrated Digital Count” کے فیلڈ آپریشنز کا افتتاح کیا ۔
ترجمان پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق پاکستان نے غذائی تحفظ کو بہتر بنانے اور زراعت کو مستحکم کرنے کے لیے ساتویں زراعت شماری کا آغاز کیا،فیلڈ آپریشن یکم جنوری سے شروع ہو گا اور پورے ملک میں 10 فروری تک جاری رہے گا،پروفیسر احسن اقبال نے باخبر پالیسی سازی کے لیے تاریخی ڈیجیٹل زراعت شماری کا آغاز کیا ۔
زراعت میں ڈیجیٹل انقلاب GIS:ٹیکنالوجی پاکستان کی سب سے بڑی زراعت شماری کو فعال بنائے گی،پاکستان کی انقلابی ڈیجیٹل زراعت شماری کے لیے 7,686 شمار کنندگان کی تربیت مکمل کی گئی، محمد سرور گوندل ممبر (SS/RM) اور فوکل پرسن زراعت شماری ، نے قومی زرعی ڈیٹا اکٹھا کرنے میں PBS کے اہم کردار کو اجاگر کیا ۔
زراعت شماری ملک بھر میں پالیسی سازی اور کسانوں کی معاونت کے لیے اہم معلومات فراہم کرے گی۔پروفیسر احسن اقبال نے پاکستان کے کسانوں کو بااختیار بنانے اور زراعت کو ترقی دینے کے لیے وفاقی تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔
محمد سرور گوندل ممبر (SS/RM) اور فوکل پرسن زراعت شماری ، نے مؤثر پالیسی سازی کے لیے قابل اعتماد زرعی ڈیٹا کی ضرورت پر زور دیا۔پاکستان کی ڈیجیٹل زراعت شماری ڈیٹا پر مبنی کاشتکاری کے جدید حل کی راہ ہموار کرے گی ۔
ساتویں زراعت شماری کے فیلڈ آپریشنز کا آغاز، GIS ڈیش بورڈز اور جدید ڈیجیٹل ٹولز کے ساتھ شروع کیا گیا ہے ۔
یکم جنوری 2025: وزیرِ اعظم کے ویژن ” گرین پاکستان – پائیدار مستقبل ” کو مدنظر رکھتے ہو ئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ،ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی رہنمائی میں پاکستان ادارۂ شماریات نے ملک بھر میں ساتویں زراعت شماری ” Integrated Digital Count” کے فیلڈ آپریشنز کا افتتاح کیا ۔ یہ تقریب وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر وزیر نے ایک جدید ڈیش بورڈ کی رونمائی کی، جو زراعت شماری کی پیشرفت اور ڈیٹا کے تجزیے کو حقیقی وقت میں مانیٹر کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔
پاکستان ادارہ شماریات کے جناب محمد سرور گوندل (ستارہ امتیاز)، ممبر (SS/RM) اور فوکل پرسن زراعت شماری نے وزیر پروفیسر احسن اقبال اور دیگر معزز مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہوں نے زرعی شعبے کو مستحکم کرنے والے فیصلوں کی رہنمائی کے لیے بروقت اور قابل اعتماد ڈیٹا فراہم کرنے میں PBS کی پختہ عزم کو اجاگر کیا۔ 34 علاقائی اور 125 ضلعی دفاتر کے نیٹ ورک کے ذریعے، پاکستان ادارہ شماریات نے قومی سطح پر اہم منصوبوں کی تکمیل میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، جن میں جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل مردم شماری 2023 شامل ہے، جس میں 250 ملین افراد کی گنتی اور 40 ملین عمارتوں کو جیو ٹیگ کیا گیا۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت میں زرعی شعبے کے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا، جو جی ڈی پی میں 24 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے، اور جس میں لائیو اسٹاک کلیدی محرک کے طور پر کام کرتا ہے۔
محمد سرور گوندل (ستارہ امتیاز)، ممبر (SS/RM) اور فوکل پرسن زراعت شماری، نے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت پورے پاکستان میں اس زراعت شماری کے انعقاد میں PBS کے اہم کردار پر زور دیا۔ تاخیر کے باوجود، PBS نے اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (یو این ایف اے او) کے مقرر کردہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق زراعت، لائیو سٹاک اور مشینری کے شعبوں کا احاطہ کرنے کے لیے ایک مربوط ڈیجیٹل طریقہ اختیار کیا ہے۔ یہ زراعت شماری ڈیٹا کی درستگی اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے GIS ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ٹولز کا بھرپور استعمال کرے گی۔
محمد سرور گوندل ممبر (SS/RM) اور فوکل پرسن زراعت شماری نے اس اقدام کی کامیابی کو ممکن بنانے میں ،Agriculture Extension, ، Crop Reporting Service,، Livestock and Dairy Development Department, and the Revenue Department کے تعاون کی تعریف کی۔ انہوں نے قومی زرعی پیداوار میں مختلف صوبوں کی اہم شراکت کو بھی اجاگر کیا۔
پاکستان بھر میں 7،686 شمار کنندگان اور سپروائزرز کو ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے تربیت دی گئی ہے۔ 1 جنوری سے 10 فروری 2025 تک، یہ ڈیجیٹل طریقے سے اہم زرعی ڈیٹا جمع کریں گے۔ یہ حاصل کردہ ڈیٹا غذائی عدم تحفظ کے مسائل حل کرنے اور پاکستان کی زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ زراعت شماری، وفاقی اور صوبائی حکومتوں، تعلیمی اداروں اور متعلقہ محکموں کے تعاون سے ملک بھر میں زراعت کو مضبوط بنانے کے لیے ثبوت پر مبنی پالیسیوں کی بنیاد فراہم کرے گی۔
اس تقریب میں وفاقی وزیر برائےمنصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی موجودگی میں ساتویں زراعت شماری کے فیلڈ آپریشنز کا باضابطہ آغاز کیا گیا، اور GIS مانیٹرنگ ڈیش بورڈز کا بھی افتتاح کیا۔وفاقی وزیر نے ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعےدرست اعداد و شمار جمع کرنے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور شمار کنندگان میں ٹیبلٹس تقسیم بھی کیے ۔
اپنے خطاب میں پروفیسر احسن اقبال نے پاکستان کے کسانوں کو بااختیار بنانے اور پائیدار زرعی ترقی کے فروغ میں زراعت شماری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو جی ڈی پی، برآمدات اور قومی روزگار میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس زراعت شماری سے جمع شدہ ڈیٹا پالیسیوں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرے گا، جو وسائل کے منصفانہ تقسم، فصلوں کے نمونوں اور غذائی تحفظ جیسے اہم چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہوگا ۔
پروفیسر احسن اقبال نے مزید اس بات پر زور دیا کہ یہ اعداد و شمار زراعت سے وابستہ افراد کو سہولت فراہم کرے گا اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ انہوں نے وفاقی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ یقینی بنائےجائے گا کہ پاکستان بھر کے کسانوں کو پائیدار ترقی کے لیے ضروری وسائل اور معاونت فراہم کی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے مستقل اور پائیدار پالیسیاں ناگزیر ہیں، اور ملک سیاسی عدم استحکام کے باعث پالیسیوں کے تسلسل میں خلل کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے ساتویں زراعت شماری کو معاشی اصلاحات اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا ۔
وفاقی وزیر نے GIS ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیٹا جمع کرنے اور تجزیے کے عمل کو آسان بناتے ہوئے مؤثر وسائل کی تقسیم اور اہدافی اقدامات کو یقینی بنائے گا۔انہوں نے پالیسیوں کی تشکیل میں زراعت شماری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسیاں غذائی ضروریات کےتحفظ، کسانوں کو بااختیار بنائیں گی اور پاکستان کے زرعی شعبے کی ترقی میں معاون ثابت ہوں گی ۔
پروفیسر اقبال نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کاشتکاروں کی زندگی بہتر بنانے اور پاکستان کی زرعی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے ۔
یہ مشترکہ تعاون پر مبنی اقدام، جس میں حکومت اور صنعت کی مختلف سطحیں شامل ہیں، پاکستان کے زرعی شعبے اور کسانوں کے خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے میں ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتا ہے ۔