اسلام آباد(ارشد اقبال) پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے وفاقی حکومت کی جانب سے معاشی بہتری کیلئے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ یقیناَ َ قابل ستائش ہیں ، انہی اقدامات کی وجہ سے شرح سود میں بڑی کمی دیکھی گئی ہے اور مزید کمی بھی متوقع ہے ۔ابھی بہت پرانی بات نہیں پی ٹی آئی دور کے بعد کی یعنی پی ڈی ایم دور کی بات ہے کہ ملکی معیشت کے ڈیفالٹ ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں ۔ اور محسوس بھی ایسے ہی ہو رہا تھا ۔مہنگائی روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہی تھی ، بازاروں میں ایک چیز کی قیمت صبح ایک اور شام کو دوسری ہوتی تھی ۔غریب اور متوسظ طبقے کے لوگوں کی یہ حالت تھی کہ ان کو سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ گھر کے اخراجات کیسے پورے کریں ۔
اس تمام تر صورتحال سے نکلنا تو خیر ناممکن سی بات تھی لیکن ایک بد ترین صورتحال کا مقابلہ کرنا اور پھر تیزی سے بہتری کی جانب سفر کرنا بھی یقیناَ َ کوئی آسان بات ہرگز نہ تھی۔ سونے پہ سہاگہ یہ کہ اس دور میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی پارٹی نے جلتے پر تیل چھڑکنے کا جو کردار نبھایا ہے وہ بھی تاریخ کا ایک سیاہ بات ہے ۔شہبازشریف حکومت ملکی بہتری کی کوششیں کرتی رہیں اور عمران خان اور ان کی پارٹی ملکی معیشت اور حکومت کی ناکامی کیلئے مختلف حربے آزماتے رہے ۔
ان سب کے باوجود شہباز سپیڈ سامنے آیا اور معجزہ ہوگیا ۔جو کام شہبازشریف کی حکومت نے پی ڈی ایم کے دور میں اور پھر موجود حکومت میں کیا ہے اس کی مثال ملکی تاریخ میں نہیں ملتی ۔لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ملک کے تمام مسائل حل ہو چکے ہیں اور اب ملک اور قوم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔
عالمی بینک کی جانب سے آئندہ 10 برس میں پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان، سعودی عرب،آذر بائیجان،یو اے ای اور کویت کی جانب سے پاکستان میں 27 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان، عمران خان کی حکومت میں چین نے سی پیک سے ہاتھ کھینچ لیا تھا، چین اب دوبارہ سی پیک فیز ٹو اور پانچ نئے کوریڈور پر آمادہ ہوچکا ہے، سعودی کمپنیوں کی بلوچستان کے ریکوڈک منصوبے میں الگ سرمایہ کاری اور اس طرح دیگر ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرنا بلاشبہ ملکی معیشت کیلئے مثبت باتیں ہیں لیکن حکومت کو اب ان تمام منصوبوں سمیت عوام کے بنیادی مسائل پر بھی توجہ دینا ہوگی ۔
بظاہر تو ملک کی معاشی صورتحال بہتر نظر آرہی ہے لیکن عوام آج بھی بنیادی اشیا خریدنے سے قاصر ہیں ، مطلب یہ کہ وفاقی حکومت اور وزرا جو صورتحال معیشت کا بیان کر رہے ہیں وہ زمینی حقائق کے مطابق نہیں ہے ، اس کیلئے حکومت کو توجہ دینا ہوگی ۔لوگ آج بھی بنیادی ضرورتوں کیلئے ترس رہے ہیں بالخصوص خیبرپختونخوا کے لو گ سخت سردی میں بھی بجلی کیلئے ترستے رہے ،وفاقی حکومت کو صوبہ خیبرپختونخوا پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ صوبائی حکومت تو بالکل بھی اس طرف توجہ نہیں دے رہی ۔
صرف یہی نہیں پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے ، وفاقی حکومت کو اس معاملے پر بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ، ایک اور اہم مسئلہ سیاسی عدم استحکام کا بھی ہے ، سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو تو معاشی استحکام بھی دیرپا برقرار رہنا ممکن نہیں ہوگا ، یہ مسائل بھی اہم ہیں اور وفاقی اتحادی حکومت کو اب اس طرف بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
تسلیم کیا جا سکتا ہے کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعظم ملک کیلئے بہت بڑی قربانی دی ہے اور دے رہے ہیں لیکن اب مزید قربانی دینی ہے اور ملک اور عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے ہیں ۔ ابھی بہت سارے مسائل ایسے جو حل طلب ہیں اوراس طرف توجہ کی بھی اشد ضرورت ہے ۔ابھی گزشتہ روز چینی کی قیمت میں فی کلو 20 روپے اضافہ کیا گیا، پرائس کمیٹیاں یا تو موجود ہی نہیں یا پھر غیر فعال ہیں ، ابھی ایک ماہ بعد رمضان کا مہینہ شروع ہوگا اگر یہ صورتحال اسی طرح برقرار رہی تو عوام تو پہلے سے مشکلات کا شکار ہیں پھر حکومت کو بھی حالات قابو کرنا آسان نہ ہوگا ۔
یقین کیجئے جس طرح پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے ملک کی بہتری کیلئے کام کیا ہے اور کر رہے ہیں ، ان حالات میں اگر عمران خان کی حکومت ہوتی تو ملک ضرور ڈیفالٹ کرجاتا ،اس کی وجہ یہ ہے کہ عمران خان سیاسی قیادت کو ساتھ چلنے پر یقین نہیں رکھتے اور ملکی مسائل اکیلے حل کرنا کسی کے بھی بس کی بات نہیں ۔