ڈھاکا: بنگلادیش میں طلبانے سول نافرمانی کی تحریک کا دوبارہ آغاز کر دیا ۔ اس دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں پرتشددمظاہروں ہوئے۔
طلبا اور سول سوسائٹی کے مظاہروں میں 50 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔
بنگلادیش میں ہزاروں کی تعداد میں طلبا سڑکوں پر موجود ہیں اور حکومت کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق آج ہونے والے مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں تصادم کے دوران اب تک کم از کم 50 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق حکومت نے شام 6 بجے کے بعد غیرمعینہ مدت کا کرفیو نافذ کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی ہے، حکومت نے ملک بھر میں پیر سے بدھ تک عام تعطیل کا بھی اعلان کردیا ہے۔
یاد رہے کہ بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ دیے جانے کے خلاف گزشتہ ماہ کئی روز تک مظاہرے ہوئے تھے ۔
ان مظاہروں میں 200 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا مگر طلبہ اپنے ساتھیوں کو انصاف ملنے تک احتجاج جاری رکھنے اور سول نافرمانی کی کال دے چکے ہیں۔