بنگلہ دیش کی پہلی خاتون وزیرِاعظم اور ملک کی سیاست کی ایک نمایاں اور بااثر شخصیت خالدہ ضیا طویل علالت کے بعد 80 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔ ان کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے مطابق وہ منگل کی صبح 6 بجے ڈھاکا کے اسپتال میں انتقال کر گئیں۔
خالدہ ضیا کو 23 نومبر کو پھیپھڑوں کے انفیکشن کے باعث اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ ڈاکٹروں کے مطابق وہ جگر کے شدید مرض، ذیابیطس، گٹھیا، دل اور سینے کے عوارض میں مبتلا تھیں۔
تین دہائیوں سے زائد عرصے تک انہوں نے اور ان کی سخت سیاسی حریف شیخ حسینہ جنہیں “بیٹلنگ بیگمز” کہا جاتا تھا، ملکی سیاست پر غلبہ رکھا۔ شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
خالدہ ضیا 15 اگست 1946 کو دنیاج پور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے 1960 میں فوجی افسر ضیاءالرحمن سے شادی کی، جو بعد میں بنگلہ دیش کے صدر بنے اور بی این پی کی بنیاد رکھی۔ ضیاءالرحمن کے قتل کے بعد 1981 میں خالدہ ضیا نے پارٹی کی قیادت سنبھالی۔
ابتدا میں انہیں سیاسی طور پر ناتجربہ کار سمجھا گیا، مگر انہوں نے فوجی آمر حسین محمد ارشاد کے خلاف جدوجہد کی اور 1991 کے آزادانہ انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے وزیرِاعظم بنیں۔
وہ بنگلا دیش کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں، جبکہ انہیں مسلم دنیا میں بے نظیر بھٹو کے بعد دوسری خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔
تاہم ان پر بدعنوانی کے الزامات بھی لگے، جنہیں وہ ہمیشہ سیاسی انتقام قرار دیتی رہیں۔ 2018 میں انہیں اور ان کے بیٹے طارق رحمان کو ایک بدعنوانی کیس میں سزا سنائی گئی، مگر رواں سال سپریم کورٹ نے انہیں بری کر دیا۔

