پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کرم میں قبائلی تصادم کے بعد صورتحال کا نوٹس لے لیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوانے کرم میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر محکمہ داخلہ و قبائلی امور ، کوہاٹ کےکمشنر اور آر پی او کو مراسلہ جاری کردیاہے۔
محکمہ داخلہ و قبائلی امور کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایک سال سے کرم میں امن وامان کے مسائل جنم لے رہے ہیں، کرم کے مسئلے مستقل بنیادوں پر حل نہیں ہو رہے، جرگوں اور اداروں کی کارروائیوں سے مسائل وقتی طور پر حل کئےجارہے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے مسئلے کے پر امن حل کے لیے فوری طور پر جرگہ منعقد کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عمائدین، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، بلدیاتی نمائندوں کا جرگہ بلایا جائے، فریقین کے مطالبات اور تنازعات کے مستقل حل کے لیے صوبائی حکومت کو تجاویز پیش کی جائیں۔
گزشتہ روز ہونے والے تصادم کے بعد ضلع کرم میں تیسرے روز بھی صورتحال کشیدہ ہے اور ضلع کے مختلف علاقوں میں قبائل کے مابین فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
پولیس کا بتانا ہے کہ بوشہرہ اور احمد زئی قبائل کے درمیان مورچوں کی تعمیرپر جھڑپ دیگرعلاقوں تک پھیل گئی ہے جس کے باعث آمدورفت کے راستے بند ہیں اور پاراچنار کو ملک سے ملانے والی واحد شاہراہ بند ہونے سے آبادی محصور ہے۔
مقامی عمائدین کا کہنا ہے کہ قیام امن کےلیے اقدامات کیےجائیں ورنہ احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔
ڈی سی کرم نے کہا کہ جرگہ اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ضلع کرم میں گزشتہ روز شروع ہونے والے حالیہ تصادم میں اب تک 11 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 25 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔