پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ دو ہفتوں سے جاری شدید کشیدگی بالآخر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے ختم ہوگئی ہے، لیکن اس پورے بحران میں پاکستان نے نہ صرف سفارتی محاذ پر کامیابی حاصل کی، بلکہ جنگی حکمتِ عملی کے میدان میں بھی بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔
امریکہ کی مداخلت، جنگ بندی کا اعلان
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے طویل مذاکرات کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’جنوبی ایشیا کے دو جوہری طاقتوں کے درمیان امن قائم رکھنا عالمی امن کے لیے ضروری ہے۔‘‘
پاکستان کی حکمتِ عملی دنیا کے سامنے کامیاب
پاکستان کی جانب سے معاملے کو ٹھنڈے دماغ سے سنبھالنے اور جارحیت کا منہ توڑ لیکن محتاط جواب دینے کی پالیسی نے عالمی برادری کو متاثر کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے نہ صرف دشمن کی جارحیت کا مؤثر جواب دیا بلکہ اپنی دفاعی صلاحیتوں کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان ایک ذمہ دار، منظم اور پیشہ ور عسکری قوت ہے۔
مودی سرکار کا بیانیہ بے نقاب
بھارت کی جدید ٹیکنالوجی اور مودی حکومت کا ’’سرجیکل اسٹرائیک‘‘ بیانیہ پاکستان کی سٹریٹجک بردباری اور موثر ردعمل کے سامنے دم توڑ گیا۔ جس شدت سے بھارتی میڈیا نے جنگی ماحول پیدا کیا، اس سے کہیں زیادہ موثر انداز میں پاکستان نے امن و استحکام کی بات کر کے عالمی برادری کی توجہ حاصل کی۔
پاکستان کا موقف دنیا نے سراہا
اقوامِ متحدہ سمیت عالمی طاقتوں نے پاکستان کے پرامن رویے کو سراہا۔ دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان نے ایک جارح دشمن کے خلاف نہ صرف اپنی سرحدوں کا دفاع کیا بلکہ امن کی کوششوں کو بھی جاری رکھا۔
بھارت کیلئے واضح پیغام: "اب سوچ سمجھ کر”
تجزیہ کاروں کے مطابق اب بھارت کو کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے سو بار سوچنا پڑے گا۔ پاکستان کا مضبوط دفاعی نظام اور دانشمندانہ پالیسی اب ایک نئی مثال بن چکی ہے۔ مودی حکومت کے جنگی جنون نے خود بھارت کو عالمی سطح پر ایک غیر ذمہ دار ریاست کے طور پر پیش کیا۔
پاکستان نے جنگ نہیں لڑی، مگر وقار ضرور جیتا
یہ بحران اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آج کا پاکستان نہ صرف عسکری لحاظ سے مستحکم ہے بلکہ سفارتی طور پر بھی مضبوط ہے۔ دشمن کو شکست دینے کے لیے محض بندوق کی نہیں، بلکہ دماغ، تدبر اور سچائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے — اور پاکستان نے یہ سب ایک ساتھ دکھایا۔