وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام کی فضا قائم ہو چکی ہے اور عالمی برادری ملکی معیشت کی رفتار پر حیرت کا اظہار کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اب میکرو اکنامک بہتری کی طرف واضح قدم بڑھا چکا ہے، اور حکومت خاص طور پر تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لیے سنجیدہ اور عملی اقدامات کر رہی ہے۔
اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ قرضوں کی ادائیگی کا دباؤ آئندہ برسوں میں کم ہونے کی امید ہے، جبکہ ٹیکس نظام میں بنیادی اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ وزیر خزانہ کے مطابق پالیسی ریٹ میں حالیہ کمی سے معیشت کو سہارا ملا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں شفافیت بڑھانے کے لیے انسانی مداخلت کو کم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (PIA) کی بحالی پر بھی کام تیزی سے جاری ہے، اور حکومت ٹیکس نظام کو عام ملازمین کے لیے آسان اور قابلِ فہم بنانے پر بھی کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن جیسے منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کے دوران وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ افواجِ پاکستان کی مکمل معاونت جاری رہے گی، کیونکہ یہ نہ صرف فوج بلکہ ملک کی مجموعی سلامتی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کے دوران کچھ قوتوں نے پاکستان کے قرض پروگرام کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش کی، لیکن پاکستان کا مؤقف میرٹ پر سنا گیا اور تمام مقررہ اہداف کامیابی سے حاصل کیے گئے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ اگر یہ اہداف پورے نہ کیے جاتے تو پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا تھا، لیکن حکومت نے مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا ہے۔ ان کے مطابق آئی ایم ایف مشن واپس جا چکا ہے اور اس ہفتے ورچوئل مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
تنخواہوں میں اضافے سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ فی الحال اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاہم حکومت طویل المدتی معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر قائم ہے، جن میں توانائی، ٹیکس اور دیگر کلیدی شعبوں میں بہتری شامل ہے۔
انہوں نے واشنگٹن اور لندن میں عالمی سرمایہ کاروں سے ہونے والی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کی معیشت پر مثبت ردعمل ملا ہے، جو ایک حوصلہ افزا علامت ہے۔