اسلام آباد: اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے پاکستان میں پہلی بار الیکٹرک وہیکل (ای وی) پالیسی کے تحت چارجنگ اسٹیشنز اور ای وی انڈسٹری کے فروغ کے لیے قوانین کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد 2030ء تک پاکستان میں 30 فیصد گاڑیاں برقی توانائی پر منتقل کرنا ہے، جس سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی اور توانائی کے شعبے میں مثبت اثرات متوقع ہیں۔
چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی
وزیر اعظم نے ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 44 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے، جس سے سرمایہ کاروں اور عوام کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال مزید آسان ہوگا۔ حکومت نے چارجنگ اسٹیشنز کی رجسٹریشن کا عمل بھی تیز کر دیا ہے، جس کے تحت صرف 15 دن میں رجسٹریشن مکمل کی جا سکے گی۔ اس اقدام سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کاروباری مواقع پیدا ہوں گے۔
ای وی انڈسٹری کی ترقی میں تیزی، 10 ملین موٹرسائیکلوں کی تبدیلی کا ہدف
پاکستان میں سالانہ 10 ملین موٹرسائیکلوں کو ای وی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، جس سے ایندھن کی مد میں سالانہ 6 ارب ڈالر کی بچت ممکن ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی، الیکٹرک بسیں، کاریں اور دیگر گاڑیاں متعارف کروا کر پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جائے گا۔
ای وی ٹیکنالوجی سے مقامی صنعت کو فروغ اور زرمبادلہ کی بچت
ای وی ٹیکنالوجی کے فروغ سے مقامی صنعت کو ترقی ملے گی اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہوگا۔ اس کے نتیجے میں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بچانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ، نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور پاکستان میں الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ کی بنیاد رکھی جائے گی۔
ماحولیاتی بہتری اور کاربن اخراج میں کمی
برقی گاڑیوں کے فروغ سے ملک میں کاربن اخراج میں کمی آئے گی، جس سے ماحولیاتی آلودگی کم ہوگی اور شہریوں کو صحت مند فضا میسر آئے گی۔ ای وی انفراسٹرکچر کے قیام سے نہ صرف توانائی کے شعبے میں انقلاب آئے گا بلکہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوگا جو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔
ایس آئی ایف سی اور حکومت کے اقدامات، مستقبل کی راہ ہموار
ایس آئی ایف سی کی جانب سے ای وی انڈسٹری کے فروغ کے لیے سہولت کاری کا عمل جاری ہے، اور حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پاکستان میں برقی گاڑیوں کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اقدامات ملک کی معیشت، ماحولیات اور توانائی کے شعبے کے لیے نہایت اہم ثابت ہوں گے.