افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے،حال ہی میں پاکستان میں افغان سرزمین سے ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان سے دہشتگرد پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرتے ہیں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ معصوم شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں ۔
سب پر یہ بات عیاں ہے کہ”دہشتگردوں کو افغانستان سے غیر ملکی اسلحہ تواتر سے دستیاب ہے،دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے مستونگ ڈسٹرکٹ میں 18/19 اگست 2024 کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔
آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد بی ایل اے کے تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ ان میں سے تین زخمی ہو گئے۔
یہ دہشت گرد علاقے میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے اور 12 اگست 2024 کو پنجگور کے ڈپٹی کمشنر جناب ذاکر علی کی شہادت کے بھی ذمہ دار تھےان ہلاک دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں 14 مئی 2024 کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا
آپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
ان ہلاک دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز پاک افغان سرحد کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے ضلع ژوب کے جنرل ایریا سمبازہ میں 21 اپریل 2024 سے دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہیں ۔
سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع خیبر میں 29 اپریل 2024 کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔
آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جن میں دہشت گرد سرغنہ قاری واجد عرف قاری بریال اور دہشت گرد سرغنہ رازق شامل ہیں ۔
آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو بھی تباہ کر دیا گیا اور بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ جس میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کر لیا گیا۔
سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع خیبر میں 24-25 اپریل 2024 کو انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔
آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا جن میں دہشت گرد سرغنہ سہیل عرف عظمتو اور دہشت گرد سرغنہ حاجی گل عرف زرکاوی شامل ہیں ۔
مارے گئے دہشت گردوں سے غیر ملکی اسلحہ اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر بلوچستان کے ضلع پشین 22/23 اپریل 2024 کی رات میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا۔
آپریشن کے دوران تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا اور ایک دہشت گرد کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا جس کی شناخت افغان شہری کے طور پر ہوئی ہے۔
آپریشن کے دوران بھاری مقدار میں غیر ملکی اسلحہ، ہینڈ گرینیڈ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
ضلح شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے 06 اپریل 2024 کو انٹیلی جنس آپریشن کیا۔
آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں 2 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا غیر ملکی اسلحہ تھا جس میں ہینڈ گرینیڈ اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
بی ایل اے کے دہشت گردوں نے 20 مارچ 2024 کو گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر بزدلانہ حملہ کرنے کی ناکام کوشش کی
جی پی اے پر حملے کے دوران بی ایل اے کے دہشتگردوں نے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا جو کہ سیکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں برآمد کیا۔
دہشتگردوں سے برآمد ہونے والے غیر ملکی اسلحے میں گرینیڈ لانچر اور ہینڈ گرینیڈ شامل تھے ضلح شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے ۔
29 جنوری کو انٹیلی جنس آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں دہشتگرد نیک من اللہ کو ہلاک کیا گیا۔
دہشتگرد سے برآمد ہونے والا غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں ایم فو کاربائن اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔
ضلع ژوب کے مقام سمبازا پر 22 جنوری 7 دہشتگردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا
دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں سلیپنگ بیگز، ہینڈ گرنیڈز اور دیگر اسلحہ شامل تھا
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ضلع میران شاہ میں پاک افغان سرحد پر بچی سر کے مقام پر 19 جنوری کو سرحد پار کرنے والے 2 دہشتگردوں کو سیکورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا۔
دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔ افغان دہشتگرد پاکستان میں داخل ہونے کی کوشیش کررہے تھے
خیبر پختونخوا ضلع باجوڑ میں پاک افغان سرحد پار کرنے والے 3 دہشتگردوں کو سیکورٹی فورسز نے 31 دسمبر کو ہلاک کیا۔
اِس سے پہلے 29 دسمبر کو بھی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشتگردوں سےاسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔
میر علی آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت پانچ دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔
اس سے پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشتگردی کے حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال کیے گئے۔
بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔
ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی 12 جولائی 2023 کو بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا گیا۔
جدید ترین غیر ملکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے 6 ستمبر 2023 کو چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں بھی جدید ترین اسلحہ شامل تھا ۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں 12 دسمبر کو ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔
ٹانک میں 15 دسمبر کو ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگروں کے پاس جدید غیر ملکی اسلحہ پایا گیا۔
حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشتگرد ہلاک کئے گئے۔ہوئے، دہشتگردوں نے یہاں بھی غیر ملکی اسلحے کااستعمال کیا۔
کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے 13 دسمبر کو پیاز کی بوریوں سے بھی جدید غیر ملکی ہتھیار برآمد کیئے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل، گرنیڈ شامل تھے۔
افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحے کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
پینٹاگان کے مطابق امریکہ نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے، جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔
اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔
پینٹاگان نے کہا ہے کہ نامریکہ نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔
امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشت گرد حملوں میں مدد دی۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان ریجیم نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشتگرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔