ملک میں رواں مالی سال جولائی تا دسمبر براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ (جولائی تا دسمبر) کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 20 فیصد اضافے سے 1.329 ارب ڈالر رہی۔ رواں مالی سال جولائی تا دسمبر ایف ڈی آئی کی مد میں 1,883.3 ملین ڈالر موصول ہوئے جبکہ بیرون ملک 554.1 ملین ڈالر کا اخراج ہوا۔ گزشتہ سال کی اسی مدت (جولائی تا دسمبر) میں خالص ایف ڈی آئی 1,107.9 ملین ڈالر رہی تھی۔
ایس بی پی کے مطابق صرف دسمبر میں خالص براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 33 فیصد کمی سے 170 ملین ڈالر رہی، دسمبر 2023ء میں خالص براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 252 ملین ڈالر تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہانہ بنیادوں پر ایف ڈی آئی میں 23 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی جبکہ نومبر کے دوران ایف ڈی آئی 219 ملین ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا دسمبر ملک میں مجموعی طور پر چینی سرمایہ کاری میں 48 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا، چین سرمایہ کاری کے لحاظ سے سرفہرست رہا جس نے 535.5 ملین ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی جو کل شیئرز کا 40 فیصد حصہ ہے ۔
ہانگ کانگ 134.3 ملین ڈالر کی خالص ایف ڈی آئی کے ساتھ دوسرا سب سے بڑا سرمایہ کار بن کر ابھرا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 117.4 ملین ڈالر کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ ہے اور کل حصص کا 10 فیصد ہے۔
مالی سال 2025ء کے دوران توانائی کے شعبے نے سرمایہ کاری کا سب سے بڑا حصہ یعنی 37 فیصد (488.4 ملین ڈالر) حاصل کیا، اس کے بعد مالیاتی کاروباری شعبے (353 ملین ڈالر) اور تیل و گیس کی تلاش (166.7 ملین ڈالر) کا نمبر آیا۔
جمعہ کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2024ء میں پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 582 ملین ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 279 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا۔