اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید نے فوجی عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کے خلاف باضابطہ طور پر اپیل جمع کرا دی ہے۔
فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق کے مطابق ملٹری کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل 27 دسمبر کو دائر کی گئی، تاہم انہوں نے اپیل کے مندرجات سے متعلق کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔
یاد رہے کہ فیڈرل کورٹ مارشل نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات کے ناجائز استعمال اور پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت الزامات ثابت ہونے پر 14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے 11 دسمبر کو ایک پریس بریفنگ میں بتایا تھا کہ فیض حمید کے خلاف 12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا، جبکہ طویل تفتیشی عمل کے بعد انہیں سزا سنائی گئی۔
پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 133 بی کے مطابق، فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے فیصلے کے بعد ملزم کو اپیل دائر کرنے کے لیے 40 دن کی قانونی مہلت دی جاتی ہے۔
قانونی طریقہ کار کے تحت، فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کا جائزہ آرمی چیف کی جانب سے تشکیل دی گئی کورٹ آف اپیلز لے گی، جس کے بعد آرمی چیف کو اپیل منظور کرنے، مسترد کرنے، سزا معطل کرنے یا اس میں ترمیم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فیض حمید کے خلاف سنایا گیا فیصلہ قانون کے منافی ہے، الزامات ٹھوس شواہد پر ثابت نہیں کیے جا سکے اور شفاف ٹرائل کے اصولوں کو نظر انداز کیا گیا۔

