خیبرپختونخوا بجٹ اجلاس میں سرکاری ملازمین اور مزدوروں کے لیے ایک خوشخبری دی گئی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ پینشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کی تجویز ہے۔
صوبائی حکومت خیبرپختونخوا ڈسٹریبیوشن کمپنی قائم کرے گی جس کیلئے بٹہ کندی، ناران، ہائیڈرو پروجیکٹ شروع کیا جائے گا جس سے 235 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔ خیبرپختونخوا بجٹ اجلاس کے دوران لائیو سٹاک کیلئے 14 ارب 69 کروڑ، جنگلات کیلئے 14 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئِی ہے۔ بجٹ میں کم سے کم ماہانہ اجرت 32 ہزار سے بڑھا کہ 36 ہزار کرنے کی تجویز بھِی زیر غور ہے.
صوبائی بجٹ اجلاس میں 3 لاکھ ایکڑ اراضی سیراب کرنے کے سی آر بی سی پروجیکٹ کیلئے 10 ارب مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی نجی شعبے کے تعاون سے 4 بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ موٹر ویز کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ اس دوران بتایا گیا کہ دیر، ڈی آئی خان، ہکلہ، یارک موٹر وے اور بنوں لنک روڈ بھی پروگرام میں شامل ہیں۔
خیبرپختونخوا کے بجٹ اجلاس میں 26 ارب 70 کروڑ گندم کی سبسڈی، 9 ارب طلبہ کو مفت کتب کی فراہمی، 3 ارب بی آر ٹی کی سبسڈی جبکہ اڑھائی ارب ریلیف اقدامات کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔ پناہ گاہوں کیلئے 90 کروڑ روپے کا فنڈ مختص کر دیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا کے مالی سال 25-2024ء کے بجٹ میں صحت سہولت کارڈ کیلئے 34 ارب رکھے گئے ہیں۔ ان میں 28 ارب بندوبستی اضلاع جبکہ 6 ارب قبائلی اضلاع کیلئے ہیں۔ 10 ارب 97 کروڑ ادویات کی خریداری کیلئے مختص کئَے گئَے ہیں۔
صوبائی بجٹ اجلاس میں بتایا گیا کہ احساس روزگار، نوجوان پروگرام ، ہنر پروگرام کیلئے 12 ارب روپے مختص کئَے گئے ہیں۔ پروگرام کے تحت ایک لاکھ نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ احساس پروگرام کیلئے 3 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے مطابق 5 ہزار گھر تعمیر کئے جائیں گے۔
صوبائی بجٹ میں تعلیم کیلئے 362 ارب 68 کروڑ روپے مختص کئے گئے جبکہ صحت کیلئے 232 ارب رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ آئیر ایمبولینس سروس کا آغاز بھِ صوبہ خیبرپختونخوا میں کیا جائے گا۔ طب کے شعبے کو ترقی دیتے ہوئے پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا جنوبی اضلاع میں سیٹلائٹ مرکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبائی بجٹ اجلاس میں صوبہ بھر میں قیام امن کیلئے بھِ خصوصی اقدامات کا فیصلہ کیا گیا اور امن و امان کیلئے 140 ارب 62 کروڑ روپے مختص کئے گئے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ اجلاس میں سماجی بہبود کیلئے 8 ارب 11 کروڑ، صنعت و حرفت کیلئے 7 ارب 53 کروڑ، سیاحت کیلئے 9 ارب 66 کروڑ ، زراعت کیلئے 28 ارب 93 کروڑ، توانائی کیلئے 31 ارب 54 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت کو پن بجلی کی مد میں 111 ارب 30 کروڑ کی آمدن متوقع ہے جبکہ وفاق سے بقایاجات کی مد میں 37 ارب 10 کروڑ ملنے کا بھی امکان ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ تیل پر رائلٹی کی مد میں 26 ارب 20 کروڑ جبکہ گیس پر رائلٹی کی مد میں 11 ارب 40 کروڑ ملنے کا امکان ہے ۔ گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں 2 ارب 70 کروڑ کی آمدن ظاہر کی گئی ہے جبکہ گیس پر ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 2 ارب 70 کروڑ ملنے کی توقع ہے۔ اس دوران معاون خصوصی برائے بہبور آبادی نے کہا کہ سابق فاٹا اور مالاکنڈ ڈویژن میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا ۔