بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہاہے کہ میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں،علی امین کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے وہ پارٹی چھوڑ دیں۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ صوبے کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو کل رات اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا،ایک صوبے کے وزیراعلی کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں،خیبر پختون خوا کے وزیراعلی کے ساتھ ایسا کر کے ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی نے بات نہیں کرنی، یہ دھوکے باز ہے، پہلے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے، آج اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے تمام دروازے بند کر رہا ہوں۔
صحافی نے سوال کیا کہ علی امین گنڈاپور کے بیانات سے بغاوت کا تاثر جاتا ہے کہ آپ بغاوت کی ترغیب دے رہے ہیں؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ ہم نے کون سی بغاوت کی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور نے قوم کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اور میں علی امین گنڈا پور کے ساتھ کھڑا ہوں،علی امین گنڈا پور کے بیان پر معافی مانگنے والا بزدل ہے اسے پارٹی میں نہیں ہونا چاہیے وہ پارٹی چھوڑ دیں، پہلے ہی بلوچستان اپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو لانے کے لیے پیکج لایا جا رہا ہے، صحافی نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تو توسیع لینے سے انکار کر دیا ہے جس پر عمران خان نے کہا کہ میں مانتا ہی نہیں کہ انہوں نے انکار کر دیا ہے، ان کو لانے کے لیے ہی یہ قانون سازی ہو رہی ہے۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پہلے ہی بلوچستان اپ کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، صحافی نے کہا کہ فیصل واڈا نے الزام لگایا ہے کہ ارشد شریف قتل کے پلاٹ میں آپ، جنرل (ر) فیض حمید اور مراد سعید شامل تھے، اس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ارشد شریف قتل کا اوپن ٹرائل کر لیں سب سامنے جائے گا، فیصل واڈا کن کا ماؤتھ پیس ہے، سب کو پتا ہے، فیصل واڈا میرے پیچھے پیچھے پھرتا تھا جنرل فیصل نصیر سے ملاقات کروانے کے لیے۔
عمران خان نے کہا کہ ایک ڈنڈا پکڑا آدمی فیصلہ کرتا ہے اور وہ اس ملک کا قانون بن جاتا ہے، ملک کو جمہوریت اور قانون کی بالادستی ہی بچا سکتی ہے، حکومت کی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ڈیل کا علم نہیں۔
واضح رہے کہ سنگجانی جلسے میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب میں صحافیوں کو دھمکیاں دی تھیں۔ صحافیوں کے سخت احتجاج پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے معافی مانگی تھی اور گنڈاپور کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار بھی کیا تھا۔