بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی ’ را ‘ کی جانب سے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد بلوچستان میں سی پیک منصوبوں اور چینی اہلکاروں کی حفاظت کے لیے چینی پرائیویٹ ملٹری کمپنیوں کی تعیناتی کے غلط دعوے پھیلانا ہے۔
پاکستانی حکام نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے بھارت کی منظم ڈس انفارمیشن مہم کا حصہ قرار دیا ہے۔
بھارتی جریدے انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ میں بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان میں چینی پرائیویٹ ملٹری کمپنیاں تعینات کی جا رہی ہیں اس پروپیگنڈے کو بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا گیا، جسے کالعدم تنظیم بی ایل اے نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے آگے بڑھایا۔
تاہم، پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ یہ دعوے من گھڑت اور شر انگیز ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چینی سیکیورٹی اہلکاروں کی کوئی تعیناتی نہیں ہوئی سوائے ان اہلکاروں کے جو لاہور اور کراچی میں پہلے سے مخصوص مقامات پر تعینات ہیں۔
حکام کے مطابق یہ بے بنیاد معلومات پھیلا کر بھارت غیر ضروری قیاس آرائیوں کو ہوا دینے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔
جعفر ایکسپریس حملے کے دوران بھی بھارتی میڈیا نے اسی طرح جھوٹی رپورٹنگ کی تھی اور اب بلوچستان کو نشانہ بناتے ہوئے اسی حکمت عملی کو دہرایا جا رہا ہے۔
پاکستانی حکام نے اس پروپیگنڈے کو بھارت کی جانب سے بلوچستان میں دہشت گردی کی سہولت کاری سے جوڑتے ہوئے کہا کہ کالعدم بی ایل اے کو فنڈنگ، اسلحہ اور حمایت فراہم کرنے میں بھارت ملوث ہے۔
اس کا سب سے بڑا ثبوت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کا اقرار ہے جس میں اس نے بھارت کے دہشت گرد تنظیموں کو اسلحہ اور وسائل فراہم کرنے کے کردار کو بے نقاب کیا تھا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ یہ پروپیگنڈا ترقی کی جانب گامزن بلوچستان میں امن کو سبوتاژ کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔پاکستانی حکام نے عزم ظاہر کیا کہ وہ اس طرح کے جھوٹے پروپیگنڈے کا مقابلہ کریں گے اور خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنائیں گے۔