پشاور (حسن علی شاہ) فنکار گھرانے کا آخری چراغ اور نصف صدی تک ثقافتی دنیا کو روشنی دینے والا درخشندہ ستارہ، عشرت عباس، کل دنیا فانی سے رخصت ہوگیا۔ وہ ہندکو، اردو اور پشتو زبان کے بے شمار ڈراموں میں اپنی منفرد اداکاری کے باعث ایک پہچان رکھتے تھے۔ گزشتہ برس حکومت پاکستان نے ان کی فنکارانہ خدمات کے اعتراف میں انہیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا تھا۔
عشرت عباس نہ صرف ایک اداکار بلکہ رائٹر، مزدور رہنما اور ریڈیو پشاور کے ابتدائی فنکاروں میں بھی شامل تھے۔ ان کے والد خلیل خان خاموش فلموں کے مشہور اداکار تھے جبکہ ان کے بھائی عمردراز خلیل نے تقریباً 40 سال تک پشتو فلم انڈسٹری میں بطور ولن اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ عمردراز خلیل نے خیبر ٹی وی کے معروف ڈرامے حجرے تہ ستڑے مہ شے سمیت لاتعداد ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کیے۔ ان کے کاموں میں ڈرامہ ستم بھی شامل ہے، جو دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا تھا اور اس کے پروڈیوسر محمد حنیف بلوچ تھے۔
عشرت عباس کی نماز جنازہ کے بعد انہیں ان کے آبائی قبرستان موضع چمکنی میں سپرد خاک کیا گیا۔ اس موقع پر خیبر ٹیلیویژن نیٹ ورک کے مشر کامران حامد کی جانب سے ان کی قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی گئی اور مرحوم کے صاحبزادوں تک تعزیتی پیغام بھی پہنچایا گیا۔