پاکستان کی وفاقی کابینہ میں اہم تبدیلیاں آئیں، اور وزیرِ اعظم کی منظوری کے بعد نئے اراکین کو وزارتوں کے قلمدان سونپ دیے گئے۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے تحت نئے وزیروں کو مختلف اہم وزارتوں کی ذمہ داری سونپی گئی۔
طارق فضل چوہدری کو پارلیمانی امور کا وزیر مقرر کیا گیا، جس کے بعد ان کی ذمہ داریوں میں پارلیمنٹ سے متعلق امور کی نگرانی شامل ہو گی۔ دوسری جانب حنیف عباسی کو ریلوے کی وزارت کا قلمدان سونپ دیا گیا، جو ایک اہم وزارت ہے اور ان پر ملک کے ریلوے نظام کی بہتری کی ذمہ داری عائد ہو گی۔
اسی نوٹیفکیشن میں شزہ فاطمہ خواجہ کا نام بھی شامل تھا، جنہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت دی گئی۔ شزہ فاطمہ خواجہ کی اس وزارت میں ذمہ داری یہ ہوگی کہ وہ پاکستان کی ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے نئے اقدامات اٹھائیں۔
کابینہ کی نئی ٹیم میں علی پرویز کو پیٹرولیم کی وزارت، جبکہ معین وٹو کو آبی وسائل کی وزارت دی گئی۔ علی پرویز کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ ملک کے پیٹرولیم کے شعبے کو مضبوط کریں، اور معین وٹو کو آبی وسائل کے انتظام و کنٹرول کی اہم ذمہ داری سونپی گئی تاکہ ملک میں پانی کے وسائل کا بہتر استعمال ممکن ہو سکے۔
وفاقی کابینہ میں اور بھی اہم تبدیلیاں ہوئیں۔ اورنگزیب خان کچھی کو قومی ثقافتی ورثے کی وزارت دی گئی، جس کا مقصد پاکستان کے ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانا اور اسے عالمی سطح پر متعارف کرانا ہے۔ خالد مگسی کو سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت دی گئی، جس میں ان کی ذمہ داری جدید سائنسی تحقیق اور ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینا ہوگا۔
سردار محمد یوسف کو وزارت مذہبی امور اور بین المسالک ہم آہنگی سونپی گئی، جس کا مقصد مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینا اور ملک میں مذہبی آزادی کا تحفظ کرنا ہے۔
محمد جنید انور کو میری ٹائم افیئرز کی وزارت دی گئی، جس کے تحت وہ بحری معاملات اور سمندری وسائل کے انتظام و انصرام کے ذمہ دار ہوں گے۔ رضا حیات کو دفاعی پیداوار کی وزارت سونپی گئی، جہاں ان کی ذمہ داری ملک کے دفاعی شعبے کو مضبوط کرنا ہوگی۔
آخرکار، مصطفیٰ کمال کو نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی وزارت دی گئی، جس کا مقصد پاکستان کی صحت کے نظام کو بہتر بنانا اور صحت کے شعبے میں اصلاحات لانا ہے۔ رانا مبشر اقبال کو پبلک افیئرز یونٹ کی وزارت سونپی گئی، جس کا کردار عوامی خدمات اور انتظامی معاملات میں بہتری لانا ہوگا۔
یہ تبدیلیاں وفاقی کابینہ میں نئے وزیروں کی آمد کی عکاسی کرتی ہیں اور یہ امید کی جاتی ہے کہ ان نئے اراکین کے ذریعے پاکستان میں مختلف شعبوں میں بہتری آئے گی۔ نئے وزیروں کے لیے یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے، اور ان سے ملک کے ترقیاتی عمل میں اہم کردار ادا کرنے کی توقع کی جا رہی ہے۔