خیبرپختونخوا میں ادویات اسیکنڈل میں 1 ارب 25 کروڑ کی خورد برد کا انکشاف سامنے آیا ہے، محمکہ صحت خیبر پختونخوا میں ادویات فراہم کیے بغیر فنڈز جاری کیے گئے۔ محکمہ صحت کی جاری کردہ ڈیلوری چالان بھی جعلی نکلے۔
نیب خیبر پختونخوا نے انکوائری مکمل کر لی، ابتدائی انکوائری میں 2023-24 کے دوران ادویات کی خریداری میں بدعنوانی کی گئی۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ادویات خریداری کے 4.4 ارب روپے کے سپلائی آرڈر جاری کئے گئے۔ 2024 کے دوران 50 کمپنیوں کو 4 ارب روپے سے زائد ادائیگی کی گئی۔
ڈاکٹرشوکت علی سابق ڈی جی ہیلتھ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ادائیگی ادویات کی سپلائی سے پہلے کی گئی۔ تمام کمپنیاں معاہدے کے تحت سپلائی کرنی کی پابند تھی۔ سابق ڈی جی ہیلتھ کے مطابق 2025 میں مجھے عہدے سے ہٹایا گیا۔ عدالت نے بھی میرے مؤقف کو تسلیم کیا تھا، جن کمپنیوں کو بلیک لیسٹ کرنا چاہئیے تھا انہیں 2025-26 میں سپلائی آرڈر جاری کیے گئے۔ ڈاکٹر شوکت نے بتایا کہ ادویات فراہم نہ کرنے والی کمپنیوں کو نوٹسز جاری کیے تھے۔