پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے، افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشتگردوں کی آماجگاہ بن گئی۔
افغان عبوری حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کی پشت پناہی سے عالمی اور بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ناقابل تردید شواہد کی بناء پر دہشتگردوں کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے نا قابل تردید ثبوت سامنے آگئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف پکڑے جانے والے خوارج اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر سرغنہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کے لیے افغان سرکاری اسپیشل پرمٹ سامنے آگیا۔ دہشتگردوں کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ ایشو کیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق نور ولی کو فیلڈر2005 ماڈل گاڑی بھی دی گئی ہے جبکہ نور ولی کو سرکاری افغان کارڈ کے مطابق دو بندوقیں رکھنے کی بھی اجازت ہے۔ نور ولی کو ایک کلاشنکوف نمبر 91442 جبکہ دوسری روسی ساخت کی کلاشنکوف نمبر 96280490 رکھنے کی بھی اجازت ہے۔
ان دہشتگردوں کے سرغنہ مزاحم کا افغانستان عبوری حکومت کا جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا۔ مزاحم کا سپشل پرمٹ 22 جنوری 2024 کو ایشو کیا گیا، مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ مزاحم کو بھی نور ولی کی طرح حیران کن طور پر گاڑی اور ایک ایم فور، ایک ایم 16، دو کلاشنکوف رکھنے کی اجازت ہے۔ افغان عبوری حکومت کی جانب سے خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد دہشتگردوں کی افغانستان میں اسلحے کے ساتھ آزادانہ نقل و حمل ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو دہشتگردوں کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد فراہم کیے گئے اور افغان عبوری حکومت کو دہشتگردوں کی افغانستان میں موجودگی کا بخوبی علم بھی ہے۔
گزشتہ دنوں افغانستان کے آرمی چیف نے یہ بیان دیا کہ حکومت پاکستان نے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے۔
اِن دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان عبوری حکومت ان دہشت گردوں کو پاکستان میں دہشتگردی کی مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔ اس وقت بھی دہشتگردوں کے دہشتگرد اور ان کی سینئر قیادت افغانستان میں موجود ہے۔
دہشتگردوں کے تربیتی مراکز اور انکی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہیں، دہشتگردوں کی افغانستان کی طرف سے اس واضح سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔
یہ ناقابل تردید شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کی سینئر قیادت افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے جبکہ اس حوالے سے بار بار پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی، دہشتگردوں افغانستان میں اب بھی موجود ہے اور اس کے ناقابل تردید شواہد بار بار پیش کیے جا چکے ہیں۔
دفاعی ماہرین کے مطابق افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان دہشتگردوں کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے، ضرورت پڑنے پر ان دہشتگردوں کو پاکستان میں دہشتگردی کے لیے فوری داخل کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ دہشتگردوں کے کمانڈرز کی افغان عبوری حکومت کے عہدیداران سے ملاقاتوں کے ناقابل تردید شواہد پہلے بھی منظر عام پر آچکے ہیں، ان ٹھوس اور ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر افغان عبوری حکومت کا دوغلا پن اور گھناؤنا کردار عالمی دنیا پر عیاں ہو چکا ہے۔
ان شواہد سے یہ واضح ہے کہ افغان عبوری حکومت خارجی ٹولے کو دہشتگردی میں مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔ افغان عبوری حکومت کا دہشتگردوں کو پاکستان میں دہشتگردانہ حملوں میں مکمل سہولت کاری فراہم کرنا عالمی اور خطے کے امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔