واشنگٹن ڈی سی: پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ایک نیا اور اہم باب اُس وقت شروع ہوا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں ایک غیرمعمولی ظہرانہ دیا۔ یہ ملاقات صرف رسمی نہیں تھی بلکہ اس نے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے امکانات کے دروازے کھول دیے۔
اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے پاکستانی عسکری قیادت خصوصاً فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کی۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی آرمی چیف کو خاص طور پر اس لیے مدعو کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ جنگ کو روکنے میں اہم کردار ادا کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا، "میں ان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے جنگ کو روکا، میں چاہتا ہوں کہ انہیں خراج تحسین پیش کروں۔”
صدر ٹرمپ نے کہا، "میں پاکستان سے محبت کرتا ہوں۔ یہ شخص بہت اثر و رسوخ رکھتا ہے۔ انہوں نے جنگ روکنے میں پاکستان کی طرف سے بہت اہم کردار ادا کیا۔ وہ ایک ایٹمی جنگ تھی، اور ہم نے اسے روک دیا۔”
پاکستان اور بھارت کے درمیان 7 سے 10 مئی تک "معرکۂ حق” کے نام سے چار روزہ جنگی کشیدگی رہی، جس میں پہلی بار دونوں ایٹمی طاقتوں نے میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ یہ کشیدگی بھارت کی جانب سے 7 مئی کو پاکستان کے اندر میزائل حملوں کے بعد شروع ہوئی۔
اس تصادم کے بعد مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گیا۔ امریکہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
یہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی انتہا پر تھی۔ اس ماحول میں پاکستان نے ایک متوازن کردار ادا کیا، جس پر ایران نے بھی شکریہ ادا کیا اور کہا، "تشکر پاکستان”۔ وہیں دوسری طرف صدر ٹرمپ نے بھی فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کو "اعزاز” قرار دیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے معاملے پر بھی تفصیل سے بات ہوئی اور پاکستان کی بصیرت اور خطے سے متعلق فہم کو سراہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کو بہتر سمجھتا ہے، اور مشرق وسطیٰ میں پاکستان کا کردار مثبت اور تعمیری رہا ہے۔
دونوں ممالک نے مستقبل میں دہشتگردی کے خلاف مشترکہ اقدامات، کرپٹوکرنسی، معدنیات اور تجارت میں تعاون پر بھی اتفاق کیا۔ یہ طویل المدتی شراکت داری کا حصہ ہوگی جو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں ایک نئی جہت لائے گی۔
صدر ٹرمپ کی طرف سے پاکستانی سیاسی اور عسکری قیادت کی کھلے دل سے تعریف عالمی سطح پر پاکستان کے لیے بڑھتے ہوئے اعتماد کی علامت ہے۔ پاکستان کو اب ایک ایسے قائد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو سمجھ داری، صبر اور دور اندیشی سے فیصلے کر رہا ہے۔
دوسری جانب بھارت کی شدت پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے اس کے عالمی تعلقات متاثر ہو رہے ہیں۔ "معرکۂ حق” کے بعد یہ بات مزید واضح ہو گئی کہ بھارت کی جارحانہ سوچ اسے دنیا میں تنہا کر رہی ہے۔
کئی برسوں سے بھارت پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کرتا رہا، لیکن اب یہ کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ آج پاکستان اور بھارت کو بین الاقوامی سطح پر ساتھ جوڑا جا رہا ہے، لیکن پاکستان ایک طاقتور اور مثبت قوت کے طور پر ابھر رہا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا امریکہ کا یہ دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب عالمی حالات غیر معمولی حد تک کشیدہ تھے، اور ایسے وقت میں پاکستان کا امن پسندانہ کردار اور قیادت عالمی منظرنامے پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔
یہ ملاقات صرف ایک فوٹو سیشن نہیں تھی، بلکہ دنیا کو یہ پیغام دینے کے لیے تھی کہ پاکستان اب صرف ردعمل دینے والا ملک نہیں، بلکہ فیصلے کرنے اور حالات کو تشکیل دینے والا ملک ہے۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اس نئی شروعات کو عالمی سطح پر ایک بڑے تغیر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دنیا دیکھ رہی ہے، اور پاکستان اُبھر رہا ہے۔