اسلام آباد (مبارک علی) پاکستان شہریت ایکٹ 1951 کے تحت، اگر کوئی غیر ملکی، بشمول افغان شہری، پاکستانی شہری سے شادی کرتا ہے، تو وہ نیچرلائزیشن کے ذریعے پاکستانی شہریت کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔ تاہم، یہ عمل کئی شرائط اور ایک پیچیدہ قانونی عمل سے مشروط ہے۔
شہریت کے لیے درخواست دہندہ کو وزارت داخلہ کے ذریعے درخواست جمع کروانی ہوتی ہے۔ سب سے اہم شرط یہ ہے کہ درخواست دہندہ کم از کم سات سال تک پاکستان میں رہائش پذیر ہو، جس میں سے چار سال شادی کے بعد کے ہوں۔ اس کے علاوہ، شادی کا قانونی ثبوت (نکاح نامہ) اور پاکستانی شہری کی شناخت (شناختی کارڈ) پیش کرنا ضروری ہے۔ درخواست دہندہ کا کردار صاف ہونا چاہیے، یعنی اس کے خلاف کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو۔ ساتھ ہی اسے پاکستان کی قومی زبان اردو کا بنیادی علم ہونا چاہئیے۔
پاکستان عام طور پر دہری شہریت کی اجازت نہیں دیتا، سوائے ان ممالک کے جن کے ساتھ مخصوص معاہدے ہوں۔ بدقسمتی سے، افغانستان کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ موجود نہیں، لہٰذا افغان شہری کو اپنی موجودہ شہریت ترک کرنی پڑ سکتی ہے۔
اگر درخواست دہندہ مہاجر کی حیثیت سے پاکستان میں مقیم ہے، تو شہریت کا عمل مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں، قانونی رہائش (ویزا یا دیگر اجازت) حاصل کرنا لازمی ہے۔ شادی خود بخود شہریت کی ضمانت نہیں دیتی، بلکہ یہ صرف اہلیت کی ایک شرط ہے۔
درخواست جمع کروانے کے بعد، وزارت داخلہ سیکیورٹی کلیئرنس اور دستاویزات کی تصدیق کرتی ہے، جو وقت طلب ہو سکتا ہے۔ اس عمل میں کامیابی کے لیے قانونی مشورہ لینا ضروری ہے۔ پاکستانی شہری سے شادی غیر ملکیوں کے لیے شہریت کا راستہ کھولتی ہے، لیکن سخت شرائط اور طویل عمل اسے پیچیدہ بناتا ہے۔ مستند وکیل سے رہنمائی اور درست دستاویزات اس عمل کو آسان بنا سکتے ہیں۔