پاراچنار :ضلع کرم کے مرکزی شہر پاراچنار اور ٹل کے درمیان اہم شاہراہ گزشتہ کئی دن سے بند ہونے کے باعث اشیاء ضروریہ کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اس شاہراہ کے بند ہونے سے نہ صرف مقامی آبادی کی روزمرہ زندگی متاثر ہوئی ہے بلکہ کاروبار اور تجارت بھی ٹھپ ہو کر رہ گئی ہے۔
سڑک کی بندش سے مسائل میں اضافہ
پاراچنار ٹل شاہراہ کی بندش کی وجہ سے آمدورفت معطل ہو چکی ہے، جس کے نتیجے میں مقامی مارکیٹوں میں اشیاء خورد و نوش، ایندھن، دوائیں اور دیگر ضروری سامان کی شدید کمی ہوگئی ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر سڑک کی بندش جلد حل نہ ہوئی تو علاقے میں حالات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔
علاقے کے عمائدین نے اس بات کی تصدیق کی کہ سڑک کی بندش کے سبب نہ صرف پاراچنار بلکہ ملحقہ علاقوں میں بھی اشیاء کی کمی پیدا ہو رہی ہے۔ "یہ صورتحال علاقے کے لوگوں کے لیے سنگین بحران بن سکتی ہے اگر فوری طور پر اس کا حل نہ نکالا گیا۔” ایک مقامی بزرگ نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا۔
پاک افغان بارڈر پر بھی اثرات
پاراچنار ٹل شاہراہ کی بندش کے ساتھ ساتھ، پاکستان اور افغانستان کے درمیان خرلاچی بارڈر پر بھی تجارت اور آمدورفت متاثر ہو رہی ہے۔ بارڈر حکام نے تصدیق کی ہے کہ سڑک کی بندش کی وجہ سے سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں آ رہی ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
پشتون قومی جرگہ کی مداخلت
اس بحران کے حل کے لیے پشتون قومی جرگہ کا 125 رکنی وفد پاراچنار پہنچ چکا ہے۔ جرگہ نے علاقے میں موجود مختلف قبائل کے ساتھ ملاقاتیں شروع کر دی ہیں تاکہ کسی ممکنہ حل تک پہنچا جا سکے۔ جرگہ ممبران کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں فیصلہ کن اقدامات اٹھائیں گے تاکہ اس بحران کو جلد حل کیا جا سکے۔
مفتی کفایت اللہ کی قیادت میں جرگہ کے ارکان نے سدہ اور پاراچنار میں قبائلی عمائدین سے ملاقات کی، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ طوری وبنگش اقوام نے جرگہ کو خوش آمدید کہا اور اس بات کا عزم ظاہر کیا کہ امن کے قیام کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے گا۔
جرگہ کی جانب سے امن کی کوششیں
مرکزی امام بارگاہ پاراچنار میں ایک بڑے اجتماع کا انعقاد کیا گیا، جس میں جرگہ ممبران اور مقامی عمائدین نے خطاب کیا۔ جرگہ کے ارکان نے اس موقع پر کہا کہ وہ پاراچنار اور اس کے گرد و نواح کے مسائل حل کرنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں گے اور جلد ہی اس معاملے کا کوئی پائیدار حل تلاش کریں گے۔
"ہم سب مل کر اس سڑک کی بندش اور اس سے متعلق مسائل کے حل کے لیے کام کریں گے۔ ہم امن کے قیام کے لیے کسی بھی قسم کے قدم اٹھانے کو تیار ہیں،” جرگہ کے ایک رکن نے کہا۔
طوری وبنگش عمائدین کا تعاون
طوری وبنگش قبائل کے عمائدین نے اس موقع پر کہا کہ وہ پشتون قومی جرگہ کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے اور اس بات کا وعدہ کیا کہ وہ امن کے قیام کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ "ہم ہر قدم پر جرگہ کے ساتھ ہیں اور ہم علاقے کے لوگوں کے بہتر مستقبل کے لیے ان کی رہنمائی اور فیصلوں کا ساتھ دیں گے،” ایک مقامی سردار نے کہا۔
پاراچنار ٹل شاہراہ کی بندش کے معاملے پر پشتون قومی جرگہ کی مداخلت اور قبائل کی جانب سے تعاون کی امیدیں پیدا ہو چکی ہیں۔ تاہم، اس مسئلے کا حل فوری طور پر ضروری ہے تاکہ مقامی آبادی کو درپیش مسائل کا خاتمہ کیا جا سکے اور علاقے میں امن و سکون کا قیام ممکن ہو سکے۔