ڈی آئی خان سےاغوا کیے گئے فوجی افسر اور رشتہ دار بازیاب ،آئی ایس پی آر کے مطابق ان کی رہائی غیر مشروط پر طور قبائلی مشران کی کوششوں سے ہوئی ہے۔
دوسری طرف طالبان نے ویڈیو جاری کی ہے جس میں فوجی افسر بظاہر بندوقوں کے سائے میں انکے ساتھ ہونے والی سلوک کی تعریف کررہے ہیں۔
چند دن پہلے حکومت کی جانب سے تمام میڈیا پلیٹ فارم کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے اراکین کیلئے فتنہ الخوارج استعمال کیا جائے۔ اسی طرح ٹی ٹی پی نے بھی جوابی بیانیہ اپنا کر آج جاری کردہ ویڈیو میں فوجی افسر سے اپنے لئے تعریفوں کی سند حاصل کرنے کی کوشش کی ۔
ڈی آئی خان میں جب سے تین چار دن پہلے مذکورہ افسر کے اغوا کی واردات رپورٹ ہوئی تھی تو فوراً بعد اور اب رہائی کے بعد ٹی ٹی پی کی جامع ویڈیو عکاسی کر تی ہیں کہ وہ بیانیے کی محاذ پر بھی پیچھے نہیں۔کم ازکم سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ویڈیو کے کمنٹس کا تجزیہ کرنے سے یہ تاثر درست ثابت ہوتا ہے۔
دوسری طرف ریاستی سطح پر بیانیے پر فنڈز تو زیادہ خرچ ہوتے ہیں لیکن شاید زمینی حقائق کے ادراک سے عاری ہے۔ ریاست کا جوابی بیانیہ اکثریتی عوام فیک یا غلط معلومات اور اپروچ پر مبنی سمجھتے ہیں۔
عملی طور پر آپریشن عزم استحکام کے حوالے سے شدید مخالفت حالیہ اور بہترین مثال قرار دیئے جا سکتے ہیں ۔
ریاستی سطح پر بیانیہ یا جوابی بیانیہ ایک لحاظ سے اثر کھو چکی ہے، ادراک کا انتظام یعنی پرسپشن مینجمنٹ اور کنٹرول بیانیہ شاید فرسودہ ہو چکے ہیں ،عوامی امنگوں اور نفسیات کے تابع متبادل بیانیہ ریاستی سطح پر قدر بہتر آپشن ہو سکتا ہے۔