ملک میں شدید گرمی کے ساتھ ساتھ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ بھی عروج پر ہے جہاں مختلف شہروں میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 14 گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔
اسی طرح پشاور میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف عوام نے احتجاج جاری کردیا جس میں مظاہرین نے موٹر وے ایم ون بند کردی جس کے باعث سڑک پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں ہیں۔مظاہرین نے احتجاج جاری رکھا اور مذاکرات کے لیے حکام کے آنے تک سڑک کو کھولنے سے انکار کردیا اور کہا کہ طویل لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ گیا ہے۔
دوسری طرف پشاور کے علاوہ ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں بھی بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔جس کے باعث عوام شدید پریشان ہے، اسی طرح کراچی کے بعض علاقوں میں آدھی رات کے بعد بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔کوئٹہ میں بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 8 سے 10 گھنٹے کردیا گیا ہے۔جبکہ اس کے ساتھ ساتھ تربت، سبی، نصیر آباد اور جعفر آباد سمیت ضلعی ہیڈکوارٹرز میں 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہی۔
وزیراعظم نے آج اجلاس طلب کرلیا
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے مختلف حصوں میں طویل لوڈشیڈنگ کی شکایات کا نوٹس لے لیا ہے اور آج دوپہر 12 بجے اجلاس بھی طلب کرلیا ہے۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم کو بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی جائے گی، اس کے ساتھ ہی بجلی چوری کے خلاف جاری کارروائیوں پر پیش رفت کا جائزہ بھی لیا جائے گا، صوبوں میں بجلی کے حوالے سے درپیش مشکالات اور مسائل پر بھی بات چیت کی جائے گئی۔