پاکستان نے اپریل تک ملک میں فائیوجی ٹیکنالوجی لانچ کرنےکا منصوبہ بنا لیا ہے۔
دووسری جانب پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ فائیو جی کیلئےکہ مہنگی فائبر اسمال سیلز سائٹس اورموبائل ٹاورز پر جدید آلات لگانا پڑیں گے،جس کیلئےموجودہ نیٹ ورک اور انفراسٹریکچر میں وسیع سرمایہ کاری درکار ہو گی،بھاری سرمایہ کاری کی مقررہ مدت میں واپسی بھی ایک چیلنج قرار دی گئی ہے۔
ڈی جی پی ٹی لائنسنگ عامرشہزادکا کہنا ہےکہ انفراسٹریکچر کی ڈیپلائمنٹ ھے اسکی کاسٹ بہت زیادہ ھےکیونکہ ہر ٹاور تک آپ نےفائیبر کنکٹیویٹی پہنچانی ھے اسکے اوپر نیا ایکویپمنٹ لگنا ھے جس کے اوپرفائیو جی کی لیئرہوگی اسکے آپکے ہینڈ سیٹ روئٹرز سوئچز ان سب کی ایک قمیت ھے۔
پی ٹی اے کےمطابق حکومتی رعایت اورپبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے مالی دباؤ کم کرکے تیز ترین ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے نئے دور میں قدم رکھا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ فائیو جی کی وجہ سے انٹرنیٹ اسپیڈ سو گنا زیادہ ہو جائے گی اور مشین ٹو مشین کمیونیکشن بہت آسان ہوجائے گی۔ پی ٹی اےحکام کایہ بھی کہنا ہےکہ مشکلات ضرورحائل ہیں،لیکن فائیو جی لانچ ہونے پر آئی ٹی سیکٹر اورصارفین کی کایا پلٹ جائے گی۔