ترکی کی میزبانی میں استنبول میں سیکیورٹی امور پر پاکستانی اور افغان حکومت کے حکام کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جاری ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات تین روز تک جاری رہیں گے، ان مذاکرات کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان مزید سرحدی جھڑپوں کو روکنا اور عسکریت پسندوں کے خطرات کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانا ہے، مذاکرات میں دوحہ میں کیے گئے نکات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا ۔
استنبول: ذرائع کے مطابق ترکی کی میزبانی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور اختتام پذیر ہوگیا، اس دوران مذاکرات میں دوحہ میں کیے گئے نکات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے وفود کے درمیان مذاکرات ترک دارالحکومت استنبول کے مقامی ہوٹل میں ہو رہے ہیں اور یہ مذاکرات آئندہ دو تین روز تک جاری رہیں گے ۔
مذاکرات میں سفارت کاروں اور انٹیلی جنس حکام سمیت 7 رکنی پاکستانی وفد شرکت کر رہا ہے، یہ مذاکرات بند دروازوں کے پیچھے ہورہے ہیں جو میڈیا کے لیے ناقابل رسائی ہے اور دونوں فریقین نے ابھی ایجنڈے کی تفصیلات ظاہر نہیں کی ہیں تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات مزید تین روز تک جاری رہیں گے ۔
کابل کے وفد کی قیادت نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ نجیب کر رہے ہیں، افغان وفد میں وزارت داخلہ، خارجہ اور دفاع کے 6 اعلیٰ حکام اور سیاسی نمائندے شامل ہیں جن میں فرسٹ پولیٹیکل ڈائریکٹر نور احمد نور اور قطر میں افغانستان کے سفیر سہیل شاہین شامل ہیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان وفد میں سہیل شاہین، انس حقانی اور دیگر اہم شخصیات بھی شامل ہیں، افغان وفد میں وزارت دفاع کے نمائندے نور رحمان نصرت اور ترجمان عبدالقہار بلخی بھی شامل ہیں ۔
توقع ہے کہ بات چیت کے اہم موضوعات پاکستان کے اندر حملوں کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنا، مسلح گروپوں پر خفیہ معلومات کا تبادلہ، موجودہ جنگ بندی میں توسیع اور ایک دوسرے کی علاقائی اور فضائی حدود کا احترام کرنا شامل ہیں ۔

