خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ضلع مردان کی تحصیل کاٹلنگ کے علاقے بابوزئی میں مطلوب دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے دوران افسوسناک واقعہ پیش آیا اور کارروائی میں غیرمسلح افراد کے مارے جانے کا افسوس ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ۔
بیرسٹر سیف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کاٹلنگ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر ایک انسداد دہشت گردی کارروائی کی گئی ۔
ان کا کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق یہ مقام دہشت گرد عناصر کے ٹھکانے اور نقل و حرکت کے لیے استعمال ہو رہا تھا جس پر ان عناصر کے خلاف کارروائی کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ موصول معلومات کے مطابق کارروائی کے مقام کے اطراف میں بعض غیر مسلح شہری موجود تھے، کارروائی میں غیر مسلح افراد کے مارے جانے کا افسوس ہے، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں ۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ یہ ایک دلخراش اور افسوسناک واقعہ ہے جو دہشت گردوں کو مارے جانے کے نتیجے میں رونما ہوا، حکومت متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتی ہے اور ان کے ساتھ اس غم کی گھڑی میں کھڑی ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ علاقے میں شہریوں کی موجودگی سے متعلق تحقیقات کی جارہی ہیں جب کہ حکومت کی جانب سے زخمیوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی جارہی ہے اور جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے امداد اور معاوضے کی فراہمی یقینی بنارہی ہے ۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت کا کہنا تھا کہ کارروائی کے دوران کئی اہم مطلوبہ دہشت گردوں کو کامیابی سے ہدف بنایا گیا جو کہ علاقے میں جاری دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث تھے، تاہم ایسی کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کو ہمیشہ اولین ترجیح دی جاتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات پیچیدہ جغرافیہ، دہشت گردوں کی جانب سے شہری آبادی میں چھپنے کی حکمت عملی، اور آپریشن کی ہنگامی نوعیت کے باعث ناخواستہ نتائج سامنے آسکتے ہیں ۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواکے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ اور سوات سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے ڈاکٹر امجد علی نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کاٹلنگ میں گجر برادری سے تعلق رکھنے والے ایک خاندان کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے میں 9 افراد شہید ہوئے جن کی اب تک شناخت ہو چکی ہے، تاہم کچھ بچے اب بھی لاپتا ہیں اور لاشوں کی حالت کی وجہ سے ان کی شناخت کرنا مشکل ہے ۔
مقامی ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں حضرت بلال، نور محمد، وزیر، امروز خان، شہزادہ ، 2 خواتین اور 2 بچے شامل ہیں ۔
واضح رہے کہ مقامی لوگوں کے مطابق 28 اور 29 مارچ کی درمیانی رات بابوزئی کے پہاڑوں میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں،جن میں بچے بھی شامل ہیں، مقامی لوگوں کے مطابق جاں بحق افراد کا تعلق گجر خاندان سے تھا اور یہ عرصہ سے ان پہاڑوں پر بھیڑ بکریاں چراتے ہیں ۔
دوسری جانب کارروائی کے خلاف جاں بحق افراد کے لواحقین نے سوات موٹروے سمیت دیگر مختلف علاقوں میں سخت احتجاج کیا ہے ،مظاہرین نے لاشوں کو موٹروے پر رکھ احتجاج ریکارڈ کرایا۔
مقامی ذرائع کے مطابق احتجاج میں پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی زرشاد خان ،سابق میئر کاٹلنگ تحصیل مفتی عماد اور دیگر سیاسی رہنما بھی موجود تھے ۔