حق دو تحریک کے رہنما صبغت اللہ شاہ جی نے اسلام آباد میں جاری لواحقین لانگ مارچ شرکاءکے دھرنا کیمپ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اب یہ مذمت اور حمایت کا چکر ہم چھوڑ دیں تو یہ بہتر ہے.1948میں قبضہ ہوا ہمارے اوپر، کیا آپ اس کی مذمت کرتے ہیں۔
اس کے بعد بابو نوروز کو قرآن مجید دکھا کر آپ نے پہاڑوں سے اتارا، انہیں معلوم تھا کہ مجھے پھانسی دیدی جائے گی لیکن انہوں نے قرآن شریف کا احترام کیا اور پہاڑوں سے نیچے آگئے، آپ نے نوروز سمیت تمام لوگوں کو پھنسی دی، کیا آپ اس کی مذمت کرتے ہیں۔ آپ نے ہماری سرزمین پر ایٹمی دھماکا کیا جہاں آج بھی لوگ معذور پیدا ہورہے ہیں، کیا آپ اس کی مذمت کرتے ہیں۔
نواب بگٹی صاحب کا واقعہ ہوا اسے آپ کیسےدیکھتے ہیں، آپ کیا اس کی مذمت کریں گے، دو دہائیوں سے ہمارے ہاں لاشیں گر رہی ہیں لوگوں کو اغوا کیا جارہا ہے، لاپتا کیا جارہا ہےآپ کیا اس کی مذمت کریں گے۔ ہمارے خیال میں اب اس مذمت اور حمایت کا سلسلہ ترک کرنا چاہیے، ہمارے جو بھی مرتے ہیں ان کی مذمت آپ کبھی بھی نہیں کریں گے اور اس کی امید ہمیں ہے بھی نہیں، اس لیے آپ کے بھی جو مریں گے ہم اس کی مذمت نہیں کریں گے کیونکہ بلوچستان اس وقت میدان جنگ ہے اور وہاں یہ سب کچھ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک وہاں یہ آگ لگی ہوئی ہے۔