قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی ایازصادق کی زیر صدارت شروع ہوا تو حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اس موقع پرایاز صادق نے کہا کہ کل جو پارلیمنٹ میں جو ہوا اس پرسٹینڈ لینا پڑے گا اور ساتھ ہی آئی جی اسلام آباد کو طلب کرلیا۔ چند گھنٹے بعد ہی آئی جی اسلام آباد قومی اسمبلی پہنچے اور سپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات کی جس کے بعد ایاز صادق نے انہیں گرفتار پی ٹی آئی اراکین کی فوری رہائی کا حکم دے دیا۔
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے مزید کہا کہ اپنے آپ کو بدقسمت سمجھتا ہوں کہ انہوں نے ماضی میں بھی پارلیمنٹ پر حملہ کیا، کل والے واقعے پر ایف آئی آر کاٹنی پڑی تو کاٹوں گا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کہیں کہ بانی پی ٹی آئی نہیں توپاکستان نہیں تواس کاکیا ری ایکشن آئے گا، اس قسم کی باتیں کل کے ری ایکشن کو جواز فراہم کرتی ہیں، کل کا عمل پرسوں کا ری ایکشن تھا، پاکستان کے وجود کو پرسوں چیلنج کیا گیا، پاکستان کے فیڈریشن کو چیلنج کیا گیا، اس کے بعد آپ کیا توقع رکھتے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ جب بھی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں فوج سے بات کرنی ہے، یہ سیاسی ڈی این اے کا مسئلہ ہے، جب فوج نے آپ کو لانچ کیا ہو تو اپ بار بار ان کے پاس جاتے ہیں۔
اجلاس میں پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے خواجہ آصف کی تقریر میں مداخلت کی اور تقریر کے دوران علی محمد خان نے سیٹ سے اٹھ کر شو شرابہ شروع کردیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کل کا واقعہ ایک تسلسل کا ایک حصہ ہے، 9 مئی میں سارے کے سارے ملٹری ٹارگٹ چنے گئے، کیا اس کے بعد کسی تحفظ کی توقع کی جاسکتی ہے، یہ ڈرامے بازی کر رہا ہے اور کچھ نہیں ہے، یہ اس کابینہ کا حصہ تھے جس نے مجھ پر آرٹیکل6 لگایا، میں نے ان کی دم پر پیر رکھا تو چیخ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک صوبے وزیر اعلیٰ نے فیڈریشن کو للکارا، کیا ان کی خواتین کیا آسمان سے اتری ہیں، بیان دیتے ہیں فوج ہماری شہدا ہمارے پھر جب چاہے یوٹرن لیتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے 15 دن دیے، انہوں نے حملہ کرنے کی بات کی ہم انتظار کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 2 دن ہوگئے ہیں 13 دن رہ گئے ہیں، ہم وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے لشکر کا انتظار کریں گے، اسٹیبلشمنٹ اور فوج سے مذکرات کی بات کرکے آئین کی بات کرتے ہیں، درود شریف پڑھ کے جھوٹ بولتے ہیں اور منافقت کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ اراکین آج پارلیمنٹ ہاؤس میں بڑی مشکل سے پہنچے، رات کو جو ہوا وہ آپ کے سامنے ہیں، جمہوریت میں گرفتاری کوئی بڑی بات نہیں، بانی پی ٹی آئی 4 گولیاں کھا کر بھی جیل میں ہے۔
میرا مقدمہ سیاست کا نہیں بلکہ پارلیمنٹ کا مقدمہ ہے، کل رات کوجو ہوا پارلیمنٹ ہاؤس میں اراکین کا پناہ لینا پڑی، ایوان میں نقاب پوش آئے پارلیمنٹ کی مسجد سے اراکین کو گرفتار کیا، پارلیمنٹ کے منہ پر جو دھبہ کل رات کو لگایا ہے وہ 9 مئی سے بھی بڑا ہے، یہ حملہ اسپیکر اور وزیراعظم شہبازشریف پر ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ کل رات میں اپنے ساتھیوں کے لیے یہاں پر آیا تھا، آج ہم یہاں پر اپنا آئینی کردار ادا کرنے آئے ہیں، رات کو 3 بج کر 16 منٹ پر نقاب بوش لوگ پارلیمنٹ میں داخل ہوئے، ہم مختلف کمروں میں بیٹھے ہوے تھے، جب نقاب پوش داخل ہوئے تو کمروں کی لائٹیں بند کردی گئیں، عامر ڈوگر، زین قریشی، شیخ وقاص اکرم اور نسیم شاہ کو گرفتار کرلیا۔
حامد رضا نے کہا کہ احمد چھٹہ اور اویس جھکڑ کا پتہ نہیں کہاں پر ہیں، ایوان کی کارروائی کے بعد سارجنٹ ایٹ آرمز کو کہیں مجھے گرفتار کریں، اگر کہیں پر بھی میرے خلاف ایف آئی آر ہے تو مجھے وہاں پیش کریں، ایف آئی آر میں صرف چار لوگ نامزد تھے، لوگوں کو گردن سے پکڑ کر گرفتارکیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ موبائل ٹارچ کے ذریعے اراکین کوڈھونڈا گیا اورگرفتارکیا گیا، گوہر خان کو کالر سے پکڑ کو گاڑی میں بیٹھایا گیا۔
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بینظیر اور نوازشریف نے ہمیشہ جمہوریت کی بات کی، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن نے پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے معاہدہ کیا، کل جس انداز سے پارلیمنٹ اور آئین کی بے عزتی کی گئی، آپ سمیت سب نے بار بار آئین کا حلف لیا، یہ پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کا امتحان ہے، جب لڑائی گرم ہوگی دیکھتے ہیں کون قربانی دے گا۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا کہ مجھے یاد ہے جب ہم چیخ چیخ کر کہتے تھے پارلیمنٹ پر حملے نہ کریں، ہم کہتے رہے کہ کل کو آپ یہ باتیں کریں گے، سعدرفیق نے کہا کہ ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں ایسے کام نہ کریں، ہماری بہن بیٹیوں کی گرفتاری کے لیے ہوٹلوں کے دروازے نہ توڑیں۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ اچکزئی صاحب کہنے کو جمہوریت کے لیے لڑتے ہیں لیکن وزیراعظم کو بے ایمان کہا، عدم اعتماد کے وقت 5 منٹ میں اسمبلی ختم کی اس وقت جمہوریت نہیں تھی، کیا آپ کو عدم استحکام کے لیے ووٹ ملے یا 9 مئی کے لیے ووٹ ملے، کسی کی ماں بہن کو نہیں چھوڑا یہ کیسا کلچر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علی محمد خان آج بھی موقع ہے ان کو سمجھائیں، اختلاف رائے یہ نہیں کہ میں نہیں تو پاکستان نہیں، آج ایوان کی عزت و تکریم سب کو یاد آرہی ہے، بلاول بھٹو نے کہا نہیں تھا کہ عمران خان قدم بڑھا تمہارے ساتھ ہیں، شہباز شریف نے کیا ان کو مذاکرات کی دعوت نہیں دی؟۔
ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ایسا واقعہ نہیں ہونا چاہیئے اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ جنگ کی ابتدا نہیں بلکہ نتائج ہیں، اتوار والے جلسے میں وزیر اعلیٰ کی تقریر کون سی جمہوری تقریر ہے، پاگل پن کا جواب اور نتیجہ تو پاگل پن ہے، مانتے ہیں آپ پاپولر ہیں تو خدارا گالیاں نہ دیں۔
مصطفی کمال نے کہا کہ آپ کہتے میرا مخالف چور ہے ایسا نہیں چلے گا، لوگ کہتے ہیں جو تقریریں ہورہی ہیں کیا الطاف حسین نے اس سے بری تقریریں کیں، خدا کے واسطے اس پاپولیریٹی کو سنبھالیں، نہ جلسے سے نہ کل کے واقعے سے قوم کو فائدہ ہوا، جب زہر بوئیں گے گے تو زہر ہی کاٹیں گے ، دونوں فریقین کو کہتا ہوں اس معاملے کو یہاں پر روکیں، پی ٹی آئی والے بھی جاکر اپنے لیڈر کو سمجھائیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپیکر صاحب آپ نے جو بات کی اس سے بہتر بات نہیں ہوسکتی، یہ ایوان کے تقدس کا مسئلہ ہے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہم آپ کے چیمبر میں بیٹھ کر مسئلہ کے حل کی طرف جاتے ہیں۔