آئینی بنچ کےججز نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت میں ریمارکس دیے کہ جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہوسکتے ہیں لہٰذا سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ۔
اسلام آباد: جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ مخصوص نشستوں کےکیس کی براہ راست سماعت کل تک ملتوی کردی ۔
دوران سماعت متاثرہ خواتین ارکان کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل کو متفقہ طور پر مسترد کیا گیا، مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو ڈی نوٹیفائی کردیا گیا، ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل کوئی نوٹس نہیں کیا گیا ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آزاد ارکان نے جیتی ہوئی پارٹی میں شامل ہونا تھا، عدالت نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کوکالعدم قراردیا تھا، عدالت کے سامنے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن تھا ۔
مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالتی فیصلے میں آرٹیکل 225 کا ذکر تک نہیں ہے، آرٹیکل 225 کے تحت کسی الیکشن پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا ،عدالت نےکہا کہ آرٹیکل 225 کا اس کیس میں اطلاق کیسے ہوتا ہے، یہ مخصوص نشستوں کا معاملہ تھا، مخصوص نشستیں متناسب نمائندگی پر الاٹ ہوتی ہیں ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا، سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں، پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہوسکتے ہیں، جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہوسکتے ہیں، کیا سنی اتحاد کونسل نے انتحابات میں حصہ لیا تھا ۔
اس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے خود آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا، سنی اتحاد کونسل نے عام الیکشن لڑا ہی نہیں ، جسٹس جمال نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ۔