سانحہ سوات کی تحقیقات کیلئے قائم صوبائی انسپکشن کمیٹی نے ضلعی انتظامیہ،محکمہ آبپاشی،بلدیات اور ریسکیو کو واقعے کا ذمہ دار قرار دے دیا،کمیٹی نے 63 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو پیش کردی، علی امین گنڈاپور نے کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری بھی دیدی ۔
پشاور: رپورٹ کے مطابق فیلڈ میں محکمہ پولیس، ریونیو، ایریگیشن، ریسکیو، ٹورازم پولیس اور دیگر محکموں کے درمیان کوآرڈی نیشن کا فقدان رہا جس پر وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ متعلقہ محکمے 60 دنوں کے اندر تمام قانونی لوازمات پوری کرکے تادیبی کارروائیاں کریں ۔
رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ متعلقہ محکمے اور ادارے 30 دنوں میں ان کوتاہیوں کو دور کریں، اس کیلئے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں اورسائٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی ماہانہ رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی، کمیٹی ریور سیفٹی ماڈیولز کو اگلے مون سون ایمرجنسی پلان بنانے، ریسکیو 1122 کی استعداد کو بڑھانے کیلئے منصوبہ پر کام کرے گی ۔
رپورٹ کے مطابق دریاؤں کے اطراف سیاحتی مقامات میں درپیش خطرات کی کوئی درجہ بندی نہیں کی گئی جبکہ آبی گزر گاہوں پر تعمیرات کو روکنے کا کہا گیا ہے ۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ صوبے بھر میں دریاؤں کے کنارے تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز آپریشن میں 127 غیر قانونی عمارتوں کو سیل اور682 کنال رقبے پر بنے تعمیرات کو مسمار کیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کیلئے 36 ریسکیو اسٹیشنز کے قیام، ریسکیو کیلئے جدید آلات خریدنے اور 70 کمپیکٹ ریسکیو اسٹیشنز کے قیام کی سفارش کی گئی ہے، اسی طرح ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی دی گئی ۔