پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے پی ٹی آئی کے قافلے چارسدہ سے صوابی جاتے ہوئے پھر مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب روانہ ہوں گے ۔
وزیراعلیٰ کے قافلے میں موجود صوبائی وزیر پختون یار کے مطابق قافلے میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی اسلام آباد آنے والے قافلے کے ہمراہ ہیں ۔
صوابی سے موٹروے ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند ہے۔ دریائے سندھ صوابی کے مقام پر کنٹینر رکھ کر پل کو بند کر دیا گیا ہے اور پنجاب پولیس کی بھاری نفری صوابی پل کی دوسری طرف موجود ہے۔ پی ٹی آئی قافلے کا پہلا معرکہ صوابی پل پر ہوگا۔
علی امین گنڈا پور کا کہا تھا کہ عمران خان کی رہائی سمیت تمام مطالبات کی منظوری تک ڈی چوک پر بیٹھیں گے۔ وزیراعلیٰ کے ترجمان کے مطابق کتنی ہی سڑکیں بلاک کی جائیں یا پھر کنٹینر لگائی جائیں، اسلام آباد پہنچ کر احتجاج کریں گے اور مطالبات منوائیں گے، راستے کھولنے کیلیے سرکاری نہیں بلکہ پرائیوٹ مشینری ساتھ لے کر جائیں گے۔
اُدھر وفاقی حکومت نے واضح کیا ہے کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں اسلام آباد میں کسی کو بھی احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت نے بھی بھی مظاہرین سے نمٹنے اور کریک ڈاون کیلئے بھرپور تیارلی کرلی ہے،راولپنڈی ،اسلام آباد سمیت پنجاب اور خیبر پْتونخوا کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل بند کر دی گئی ہے اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔
پنجاب اور خیبرپختونخوا سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
چھبیس نمبر چُنگی کنٹینر لگا کر مکمل سیل کر دی گئی ہے اور وہاں رینجرز کو تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ سری نگر ہائی وے بھی زیرو پوائنٹ کے مقام پر بند کر دی گئی ہے۔
ایکسپریس وے بھی کھنہ پل کے مقام پر دونوں طرف سے بند کر دی گئی ہے۔ کھنہ پل پر رکھے گئے ایک کنٹینر میں آگ بھڑک اٹھی تاہم اس کی وجہ معلوم نہ ہو سکی۔ ائیر پورٹ جانے والے راستے پر بھی کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں جبکہ فیض آباد سے اسلام آباد کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے۔
مظاہرین کو اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کیلئے مختلف انٹری پوائنٹس پر 6 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے 70 مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی، کسی کو بھی مظاہرے، ریلی یا احتجاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خیبر پختونخوا سے آنے والے قافلوں کو روکنے کے لیے اٹک خورد کے مقام پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کی سرحد مکمل بند کر دی گئی ہے، اٹک میں چیک پوسٹیں قائم کر دی گئی ہیں، سکیورٹی اہلکاروں کو بھاری نفری کو تعینات کر کے شیلنگ کے لیے ہزاروں گولے، جیکٹس، ہیلمنٹ اور ڈنڈوں سے لیس کر دیا گیا ہے۔
جہلم کی اہم شاہراہوں پر بھی کنٹینر کھڑے کر دیے گئے ہیں اور فیصل آباد کے داخلی راستے بھی بند ہیں۔ لاہور، پشاور اور فیصل آباد سے اسلام آباد کے لیے جانے والی موٹر ویز بھی بند کردی گئيں۔