وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے مطابق بلوچستان میں تشدد پر غور و خوض کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے گی جس کا بنیادی مقصد مسئلہ کو مستقل طور پر حل کرنا ہے
انہوں نے بتایا کہ یہ کام کمیٹی کو سونپا جائے گا کہ وہ بلوچستان میں شورش اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکومت کے لیے ایک متفقہ روڈ میپ وضع کرے۔مزید انہوں نےکہا کہ صوبے سے اس لعنت کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات اٹھانے کے لیے وفاقی حکومت کو اس کی سفارشات بھجوائی جائیں گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت، تاہم، ناراض لوگوں کے ساتھ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے بات چیت کے لیے تیار ہے۔قبائلی معززین سے کمیٹی بات چیت کرے گی اور ان سے تجاویز طلب کرے گی کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو کیسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اس طرح کی مشق کی ناکامی کی صورت میں، اپنے طور پر حکومت اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے لائحہ عمل طے کرے گی۔