خیبر: پاکستان اور افغانستان کے درمیان اہم طورخم سرحد 15ویں روز بھی بند ہے جس کے باعث دونوں طرف سینکڑوں گاڑیاں اور مسافر پھنس گئے ہیں۔ طورخم سرحد کا یہ گزرگاہ گزشتہ کئی دنوں سے ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند ہے، جس کے باعث نہ صرف تجارتی سرگرمیاں رک گئیں بلکہ لاکھوں روپے کا تجارتی نقصان بھی ہو چکا ہے۔
کسٹم ذرائع کے مطابق امپورٹ اور ایکسپورٹ بند ہونے سے روزانہ تین ملین ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے، جس سے دونوں ممالک کے تاجروں کو بھاری مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ تجارتی سامان کی بندش اور سرحدی گزرگاہ کے بند ہونے سے کاروبار متاثر ہوئے ہیں اور درجنوں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مسافر کئی دنوں سے طورخم کے دونوں طرف پھنسے ہوئے ہیں۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق طورخم سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ تین دن تک جاری رہا جس میں فرنٹیر کور (ایف سی) کے آٹھ اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین افغان جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اب دونوں ممالک کی فوجوں کے درمیان سیز فائر ہو چکا ہے اور سرحدی علاقے میں کشیدگی کم ہو گئی ہے، لیکن سرحدی گزرگاہ کی بندش بدستور برقرار ہے۔
سرحد کے دونوں اطراف پھنسے ہوئے مسافر اور مال بردار گاڑیاں شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ مقامی افراد اور تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر طورخم بارڈر کی بندش جاری رہی تو یہ خطے کی معیشت پر مزید منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
پاک افغان سرحد پر کشیدگی اور فائرنگ کے تبادلے کی وجہ سے علاقے میں سکیورٹی صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ سرحدی گزرگاہ کو کھولنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکے۔