ترک وزیر خارجہ حکان فدان نے کہا ہے کہ مشکل وقت میں اسلام ہماری بہترین رہنمائی کر رہا ہے۔ غزہ میں استنبول میں او آئی سی اجلاس کے دوران اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ایران، لبنان اور یمن تک کے تنازعات جاری ہیں، جبکہ اسرائیل غزہ پر مظالم ڈھا رہا ہے اور اب ایران کو بھی حملوں کا نشانہ بناتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت کو روکنا ضروری ہے کیونکہ وہ پورے خطے میں کشیدگی پھیلا رہا ہے۔
او آئی سی اجلاس میں رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور 40 سے زائد سفارتکار شریک ہوئے۔ حکان فدان نے کہا کہ ہم دنیا کی ایک چوتھائی آبادی کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ہماری تنظیم کو خطے میں امن کے قیام کے لیے اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے اسرائیل کو خطے میں اصل مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں فلسطین، یمن یا لبنان کے مسئلے سے زیادہ اسرائیل کے مسئلے کا سامنا ہے۔ جوہری مذاکرات کے دوران اسرائیل کے ایران پر حملوں کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
حکان فدان نے مزید کہا کہ او آئی سی کے تمام ممبران کو اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے، کیونکہ اسرائیلی حملوں سے خطے میں تباہی پھیل سکتی ہے۔ اسرائیل کے غیر قانونی حملے فوراً روکے جانے چاہئیں، اور دنیا کی پہلی ترجیح جارحیت کا عدم پھیلاؤ ہونا چاہیے۔ رکن ممالک کو اسرائیلی حملوں کی مخالفت اور ایران کی حمایت میں متحد ہونا چاہیے۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری ہیں، مغربی کنارے کو جنگ کا میدان بنایا جا رہا ہے۔ اسرائیل کا مقصد فلسطینیوں کو مکمل طور پر بے دخل کرنا اور دو ریاستی حل کے امکان کو کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی اور امداد کی فراہمی ہماری ترجیح ہے، اور مستقل امن صرف دو ریاستی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ پورے خطے کے مسائل کی جڑ ہے اور فلسطین اور مقبوضہ بیت المقدس او آئی سی کی موجودگی کی بنیاد ہیں۔ ہم ہر قسم کے امتیازی سلوک کے خلاف ہیں۔
اس کے علاوہ، ترک وزیر خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالیں گے اور دونوں ممالک کو ڈائیلاگ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔