حکومتِ پاکستان نے سوشل میڈیا پر دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نہ صرف آزادیٔ اظہار کا احترام کرتا ہے، بلکہ اسے دہشتگردی کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اظہارِ رائے کو دبانے کے حق میں نہیں، بلکہ اسے شدت پسندی کے خلاف ایک مضبوط دیوار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان عالمی سطح پر دہشتگردی کے خلاف ایک فعال مورچہ بن چکا ہے۔
طلال چوہدری نے بتایا کہ حکومت نے مختلف شدت پسند تنظیموں کے سوشل میڈیا نیٹ ورکس کو بے نقاب کیا ہے۔ ان تنظیموں میں ٹی ٹی پی ، آئی ایس کے پی ، بی ایل اے اور بی ایل ایف (بلوچستان لبریشن فرنٹ) شامل ہیں، جو سوشل میڈیا کو نہ صرف پروپیگنڈا کیلئے استعمال کر رہی ہیں بلکہ نوجوانوں کو اپنی صفوں میں شامل کرنے کیلئے بھی استعمال کرتی ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹ کے مطابق اب تک دہشتگردی سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بڑی تعداد کو ٹریس کیا گیا ہے، جبکہ مجموعی طور پر 2,417 شکایات اس وقت زیرِ غور ہیں۔
حکومت نے اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو پابند کیا جائے گا کہ وہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے خطرناک مواد کو فوراً ہٹائیں۔ پاکستان نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نہ صرف دہشتگرد مواد بلاک کریں، بلکہ ایسے اکاؤنٹس کا ڈیٹا پاکستانی حکام کے ساتھ شیئر بھی کریں تاکہ مکمل کارروائی ممکن ہو سکے۔
پاکستان نے دنیا بھر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو دعوت دی ہے کہ وہ ملک میں اپنے دفاتر قائم کریں تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے براہِ راست ان سے رابطے میں رہ سکیں۔ حکومت کا ماننا ہے کہ مقامی سطح پر دفاتر کے قیام سے نہ صرف دہشتگرد مواد پر فوری ایکشن لیا جا سکے گا بلکہ فیک اکاؤنٹس اور شدت پسندی کو بھی مؤثر طریقے سے روکا جا سکے گا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے حال ہی میں ٹی ٹی پی اور آئی ایس کے پی پر باضابطہ پابندی عائد کی گئی ہے، جب کہ امریکہ اور برطانیہ نے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہے۔ یہ عالمی اقدامات پاکستان کے مؤقف کی بین الاقوامی سطح پر توثیق ہیں، اور اس سے دہشتگرد گروہوں کی نقل و حرکت محدود کرنے میں مدد ملے گی۔
معروف قانونی ماہر بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر دہشتگردی سے جڑا مواد "پیکا” (PECA) قانون کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ ان کے مطابق دہشتگردی سے منسلک ڈیجیٹل پراپیگنڈا محض اظہارِ رائے نہیں بلکہ یہ ایک خطرناک مجرمانہ عمل ہے، جس پر ریاستی اداروں کی فوری اور سخت کارروائی لازمی ہے۔
مجموعی طور پرپاکستان نے سوشل میڈیا پر دہشتگردی کے خلاف جو مؤقف اپنایا ہے وہ نہ صرف قومی سلامتی کیلئے اہم ہے بلکہ عالمی امن کیلئے بھی ایک قابل تقلید مثال بن سکتا ہے۔ حکومت پرعزم ہے کہ وہ ہر اس ڈیجیٹل مہم کو ناکام بنائے گی جو نوجوانوں کو انتہا پسندی کی طرف دھکیلتی ہے۔