Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    منگل, اکتوبر 14, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • غزہ میں امن معاہدے پر دستخط کردیئے گئے،آج تاریخی دن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
    • افغان طالبان کی جارحیت کے دوران شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نماز جنازہ ادا، فیلڈ مارشل کی شرکت
    • وزیراعظم شہبازشریف کی شرم الشیخ میں امریکی صدر سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں، فلسطین سے یکجہتی کا اعادہ
    • نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی حلف برداری کا معاملہ لٹک گیا، گورنر سے جواب طلب
    • پاک فوج کی ٹیم نے برطانوی کیمبرین پیٹرول2025 میں گولڈ میڈل اپنے نام کرلیا
    • خیبر نیٹ ورک چینلز کے مارننگ شو سے فنی سفر کا آغاز کرنیوالے سیف علی خان نجی چینل کے ( تماشہ) کے فاتح قرار
    • میرا لیڈر جب آپریشن کے خلاف ہے تو یہاں کوئی آپریشن نہیں کرسکتا، نو منتخب وزیراعلی سہیل آفریدی
    • تحریک انصاف کے رہنما محمد سہیل آفریدی نئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » حالیہ انتخابات میں مذہبی سیاسی جماعتوں کو بدترین شکست کیوں ہوئی, مولانا گل نصیب کا انکشاف
    اہم خبریں

    حالیہ انتخابات میں مذہبی سیاسی جماعتوں کو بدترین شکست کیوں ہوئی, مولانا گل نصیب کا انکشاف

    فروری 24, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    خیبر پختونخوا میں مذہبی سیاسی جماعتیں ہمیشہ سے موجود رہی ہیں۔ جمیعت علمائے اسلام، جماعت اسلامی تو خاصی منظم جماعتیں ہیں اور ایک مضبوط ووٹ بنک بھی رکھتی ہیں۔ علاوہ ازیں خیبرپختونخوا میں مذہبی وابستگی بھی عام ہے لیکن اس کے باوجود حالیہ انتخابات میں مذہبی سیاسی جماعتیں ناکام رہیں۔ یہی سوال خیبر نیوز کے پروگرام مرکہ میں پوچھا گیا ہے۔

    جے یو آئی رہنما مولانا گل نصیب نے کہا کہ ہمارے ملک میں الیکشن کے نتائج ووٹ سے نہیں آتے اور نہ اس ملک میں حقیقی جمہوریت قائم ہے۔  اور ایک طرف ہم اس نظام کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں تو دوسری طر ف اس استحصالی نظام کی مضبوطی کے لیےالیکشن میں حصہ بھی لیتے ہیں اور ان مذہبی سیاسی جماعتوں کے  قول وفعل کا یہی  تضاد ناکامی کا باعث ہے۔

    ان کے مطابق اگر ہم نے الیکشن لڑنا ہے تو پھر ہمیں اسلام کیلئے نہیں بلکہ معاشرے کی خدمت اور ترقی کیلئے لڑنا ہوگا جس طر ح ترکی میں اردگان نے کیا ، اس نے مذہب کا نام استعمال نہیں کیا۔ تو اس سے بہتری آ سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اسلام ہمارے ہاتھوں آتا ہے تویہ اسلام ہے اور اگر کوئی اور لیکر ٰآتا ہے تو یہ اسلام نہیں ہے، اگر عمران خان یا پی ٹی آئی نے ریاست مدینہ کی بات کی تو ہمیں انہیں سپورٹ کر نا چاہیئے تھا ۔کوئی ساتھ دیتا یا نہیں لیکن ہمیں ( مذہبی سیاسی جماعتوں ) کو ان کا بھر پور ساتھ دینا چاہیئے تھا۔  اس طرح کی قوتوں کی مخالفت سے نوجوان ہم سے دور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات مجھے  قاضی حسین احمد مرحوم نے ایک دفعہ بتائی تھی جو سچ ثابت ہوئی  ہے۔ جب میں جے یو آئی ف کا امیر تھا تو مولانا نے کہا کہ تم عمران خان کے مخالفت میں میرے ساتھ نہیں دیتے تو میں نے کہا کہ بات کو پارٹی کے جنرل کونسل میں لیکر جائیں تاکہ وہاں سارے علما اس پر بحث کریں تو انہوں نے انکار کیا۔ مولانا کی ضد نے جے یو آئی کو نقصان پہنچایا۔ سیاسی جماعتوں کے عمران خان کے حکومت میں رویہ اور پھر پی ڈی ایم کی حکومت میں رویئے نے بھی مذہبی ووٹ کو عمران خان کی طرف منتقل کرنے میں مدد کی۔

    عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہنا اور ان کے خلاف عدم اعتماد میں ساتھ دینا اور پھر ان کی پارٹی کے وفد سے ملنا یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ یہاں پر نہ اسلام خطرے میں ہے اور نہ پختون۔

    جماعت اسلامی کے رہنما عطائ الرحمٰن نے کہا کہ  الیکشن تو اس کا پیمانہ نہیں ہوسکتا کہ پاکستان میں لوگو ں نے مذہبی سیاسی جماعتوں کو مسترد کردیا ہے کیونکہ اس انتخاب کے نتائج  تمام سیاسی جماعتوں نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دستور اسلامی نظام کے راہ میں رکاوٹ نہیں ہے کیوں کہ یہاں اسلام کے خلاف قانون سازی پر پابندی ہے،  اسلام نظریاتی کونسل، قرٓآن وسنت کی بالادستی،  اسلام سرکاری مذہب، آرٹیکل 227 کا نفاذ شامل ہے۔ دستور میں تھوڑی سے اصلاحات کی ضرورت ہے لیکن یہاں پر نظام کی شفافیت، ووٹ کی عزت، اور عوام کے رائے کی اہمیت کا مسئلہ ہے۔  انہوں نے کہا کہ لوگوں نے مذہبی بیانہ مسترد نہیں کیا ہے بلکہ پی ٹی آئی کو بھی مذہب کے نام پر ووٹ ملا ہے۔  انہوں نے کہا کہ یہاں 70 فیصد سے زائد عوام اسلام مانگتے ہیں، عمران خان کی ریاست مدینہ کی بات کرنا اور مذہبی اصلاحات سے ہی لوگوں نے انہیں ووٹ دیا ہے، پیسوں کی سیاست میں  مذہبی قوتیں مقابلہ نہیں کرسکتیں۔

    جب تک فری، فیئر اور الیکشن کمیشن کے ضوابط کے تحت الیکشن نہیں ہوتے تو مذہبی قوتوں کا سامنے آنا مشکل ہی ہے۔  مذہبی جماعتوں کی افغان جہاد میں شمولیت کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ یہ جماعت اسلامی کا نظریہ ہے۔

    Maulana Gul Naseen
    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleپی ایس ایل:کرکٹرز کو ان کے معاوضے مل گئے
    Next Article خاتون نے ایپل آئی پیڈ اوون میں رکھ دیا،پھر کیا ہوا؟
    Web Desk

    Related Posts

    غزہ میں امن معاہدے پر دستخط کردیئے گئے،آج تاریخی دن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    اکتوبر 13, 2025

    افغان طالبان کی جارحیت کے دوران شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نماز جنازہ ادا، فیلڈ مارشل کی شرکت

    اکتوبر 13, 2025

    وزیراعظم شہبازشریف کی شرم الشیخ میں امریکی صدر سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں، فلسطین سے یکجہتی کا اعادہ

    اکتوبر 13, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    غزہ میں امن معاہدے پر دستخط کردیئے گئے،آج تاریخی دن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    اکتوبر 13, 2025

    افغان طالبان کی جارحیت کے دوران شہید ہونے والے 12 جوانوں کی نماز جنازہ ادا، فیلڈ مارشل کی شرکت

    اکتوبر 13, 2025

    وزیراعظم شہبازشریف کی شرم الشیخ میں امریکی صدر سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں، فلسطین سے یکجہتی کا اعادہ

    اکتوبر 13, 2025

    نومنتخب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی حلف برداری کا معاملہ لٹک گیا، گورنر سے جواب طلب

    اکتوبر 13, 2025

    پاک فوج کی ٹیم نے برطانوی کیمبرین پیٹرول2025 میں گولڈ میڈل اپنے نام کرلیا

    اکتوبر 13, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.