Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    اتوار, نومبر 23, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • پاکستان شاہینز نے ایشیاکپ رائزنگ سٹارز کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا
    • سہ ملکی سیریز کے چوتھے میچ میں پاکستان نے زمبابوےکو 69 رنز سے ہرادیا
    • اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی قوانین اور حالیہ امن معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے، پاکستان
    • خیبر پختونخوا میں سپیشل برانچ پولیس کو علیحدہ یونٹ بنانے کی منظوری
    • افغانستان کیلئے پاک افغان سرحدوں کی بندش کا مجموعی نقصان 200 ملین ڈالر سے متجاوز
    • پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کا 27ویں ترمیم کی حمایت کا اعلان، مشترکہ اعلامیہ جاری
    • خیبرپختونخوا اور پنجاب میں قومی اور صوبائی اسملی کے 13 حلقوں پر ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ مکمل، ووٹوں کی گنتی جاری
    • سہ ملکی سیریز میں پاکستان کی مسلسل دوسری کامیابی، سری لنکا کو 7 وکٹوں سے ہرادیا
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » حالیہ انتخابات میں مذہبی سیاسی جماعتوں کو بدترین شکست کیوں ہوئی, مولانا گل نصیب کا انکشاف
    اہم خبریں

    حالیہ انتخابات میں مذہبی سیاسی جماعتوں کو بدترین شکست کیوں ہوئی, مولانا گل نصیب کا انکشاف

    فروری 24, 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    خیبر پختونخوا میں مذہبی سیاسی جماعتیں ہمیشہ سے موجود رہی ہیں۔ جمیعت علمائے اسلام، جماعت اسلامی تو خاصی منظم جماعتیں ہیں اور ایک مضبوط ووٹ بنک بھی رکھتی ہیں۔ علاوہ ازیں خیبرپختونخوا میں مذہبی وابستگی بھی عام ہے لیکن اس کے باوجود حالیہ انتخابات میں مذہبی سیاسی جماعتیں ناکام رہیں۔ یہی سوال خیبر نیوز کے پروگرام مرکہ میں پوچھا گیا ہے۔

    جے یو آئی رہنما مولانا گل نصیب نے کہا کہ ہمارے ملک میں الیکشن کے نتائج ووٹ سے نہیں آتے اور نہ اس ملک میں حقیقی جمہوریت قائم ہے۔  اور ایک طرف ہم اس نظام کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں تو دوسری طر ف اس استحصالی نظام کی مضبوطی کے لیےالیکشن میں حصہ بھی لیتے ہیں اور ان مذہبی سیاسی جماعتوں کے  قول وفعل کا یہی  تضاد ناکامی کا باعث ہے۔

    ان کے مطابق اگر ہم نے الیکشن لڑنا ہے تو پھر ہمیں اسلام کیلئے نہیں بلکہ معاشرے کی خدمت اور ترقی کیلئے لڑنا ہوگا جس طر ح ترکی میں اردگان نے کیا ، اس نے مذہب کا نام استعمال نہیں کیا۔ تو اس سے بہتری آ سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اسلام ہمارے ہاتھوں آتا ہے تویہ اسلام ہے اور اگر کوئی اور لیکر ٰآتا ہے تو یہ اسلام نہیں ہے، اگر عمران خان یا پی ٹی آئی نے ریاست مدینہ کی بات کی تو ہمیں انہیں سپورٹ کر نا چاہیئے تھا ۔کوئی ساتھ دیتا یا نہیں لیکن ہمیں ( مذہبی سیاسی جماعتوں ) کو ان کا بھر پور ساتھ دینا چاہیئے تھا۔  اس طرح کی قوتوں کی مخالفت سے نوجوان ہم سے دور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات مجھے  قاضی حسین احمد مرحوم نے ایک دفعہ بتائی تھی جو سچ ثابت ہوئی  ہے۔ جب میں جے یو آئی ف کا امیر تھا تو مولانا نے کہا کہ تم عمران خان کے مخالفت میں میرے ساتھ نہیں دیتے تو میں نے کہا کہ بات کو پارٹی کے جنرل کونسل میں لیکر جائیں تاکہ وہاں سارے علما اس پر بحث کریں تو انہوں نے انکار کیا۔ مولانا کی ضد نے جے یو آئی کو نقصان پہنچایا۔ سیاسی جماعتوں کے عمران خان کے حکومت میں رویہ اور پھر پی ڈی ایم کی حکومت میں رویئے نے بھی مذہبی ووٹ کو عمران خان کی طرف منتقل کرنے میں مدد کی۔

    عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہنا اور ان کے خلاف عدم اعتماد میں ساتھ دینا اور پھر ان کی پارٹی کے وفد سے ملنا یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ یہاں پر نہ اسلام خطرے میں ہے اور نہ پختون۔

    جماعت اسلامی کے رہنما عطائ الرحمٰن نے کہا کہ  الیکشن تو اس کا پیمانہ نہیں ہوسکتا کہ پاکستان میں لوگو ں نے مذہبی سیاسی جماعتوں کو مسترد کردیا ہے کیونکہ اس انتخاب کے نتائج  تمام سیاسی جماعتوں نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دستور اسلامی نظام کے راہ میں رکاوٹ نہیں ہے کیوں کہ یہاں اسلام کے خلاف قانون سازی پر پابندی ہے،  اسلام نظریاتی کونسل، قرٓآن وسنت کی بالادستی،  اسلام سرکاری مذہب، آرٹیکل 227 کا نفاذ شامل ہے۔ دستور میں تھوڑی سے اصلاحات کی ضرورت ہے لیکن یہاں پر نظام کی شفافیت، ووٹ کی عزت، اور عوام کے رائے کی اہمیت کا مسئلہ ہے۔  انہوں نے کہا کہ لوگوں نے مذہبی بیانہ مسترد نہیں کیا ہے بلکہ پی ٹی آئی کو بھی مذہب کے نام پر ووٹ ملا ہے۔  انہوں نے کہا کہ یہاں 70 فیصد سے زائد عوام اسلام مانگتے ہیں، عمران خان کی ریاست مدینہ کی بات کرنا اور مذہبی اصلاحات سے ہی لوگوں نے انہیں ووٹ دیا ہے، پیسوں کی سیاست میں  مذہبی قوتیں مقابلہ نہیں کرسکتیں۔

    جب تک فری، فیئر اور الیکشن کمیشن کے ضوابط کے تحت الیکشن نہیں ہوتے تو مذہبی قوتوں کا سامنے آنا مشکل ہی ہے۔  مذہبی جماعتوں کی افغان جہاد میں شمولیت کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ یہ جماعت اسلامی کا نظریہ ہے۔

    Maulana Gul Naseen
    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleپی ایس ایل:کرکٹرز کو ان کے معاوضے مل گئے
    Next Article خاتون نے ایپل آئی پیڈ اوون میں رکھ دیا،پھر کیا ہوا؟
    Web Desk

    Related Posts

    اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی قوانین اور حالیہ امن معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے، پاکستان

    نومبر 23, 2025

    خیبر پختونخوا میں سپیشل برانچ پولیس کو علیحدہ یونٹ بنانے کی منظوری

    نومبر 23, 2025

    پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کا 27ویں ترمیم کی حمایت کا اعلان، مشترکہ اعلامیہ جاری

    نومبر 23, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    پاکستان شاہینز نے ایشیاکپ رائزنگ سٹارز کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا

    نومبر 23, 2025

    سہ ملکی سیریز کے چوتھے میچ میں پاکستان نے زمبابوےکو 69 رنز سے ہرادیا

    نومبر 23, 2025

    اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی قوانین اور حالیہ امن معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کر رہا ہے، پاکستان

    نومبر 23, 2025

    خیبر پختونخوا میں سپیشل برانچ پولیس کو علیحدہ یونٹ بنانے کی منظوری

    نومبر 23, 2025

    افغانستان کیلئے پاک افغان سرحدوں کی بندش کا مجموعی نقصان 200 ملین ڈالر سے متجاوز

    نومبر 23, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.