اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کے تحت نظربندی معطل کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں کوئی ہنگامہ آرائی،کوئی جلسہ جلوس کیا؟ اس پر پرویز الٰہی کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل نے کوئی جلسہ جلوس کوئی ہنگامہ نہیں کیا، شہریار آفریدی کے خلاف اسی قسم کا آرڈر پاس کرنے پر ڈی سی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ پرویز الٰہی کو پہلی بار کب گرفتار کیا گیا تھا؟ وکیل نے بتایا کہ پرویز الٰہی کو یکم جون کوگرفتار کیا گیا تھا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ پرویز الٰہی 3 ماہ سے زائد عرصے سے حراست میں ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کو معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے ڈی سی اسلام آباد کو منگل کے لیے نوٹس جاری کیا اور پرویز الٰہی کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الٰہی آئندہ سماعت تک کسی قسم کا کوئی بیان نہیں دیں گے۔
واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے صدر پرویز الٰہی کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے اور کہا تھا کہ کوئی ایجنسی یا اتھارٹی پرویز الٰہی کو گرفتار نہیں کرے گی تاہم عدالتی حکم کے باوجود عدالت سے باہر نکلنے پر اسلام آباد پولیس نے پرویز الٰہی کو گرفتار کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود پرویز الٰہی کی گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا اور سیشن جج اٹک کو پرویز الٰہی کو بازیاب کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جب کہ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا۔ تاہم پرویز الٰہی کو بازیاب کرانے کا حکم دینے والے لاہور ہائیکورٹ کے جج کا بینچ تبدیل کردیا گیا ہے۔