پشاور( گل حیان) وزیر صحت و خزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے اور قبائلی اضلاع کے فنڈزپر کٹ لگا رہی ہے۔ فاٹا کےلئے مالی سال 2021-22 کے چوتھے کوارٹر کا 20 ارب روپے روکا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار تیمور سلیم جھگڑا نے پشاور میں وزیر برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزرا نے صوبائی حکومت کو درپیش مالی مسائل پر آگاہ کیا۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے بجٹ پر کٹ لگایا گیا۔ وفاقی حکومت نے سیاسی سکورنگ کیلئے خیبرپختونخوا اور قابئلی اضلاع کے معاشی حقوق پر ڈھاکہ ڈالا۔ صوبے نے پچھلے مالی میں قبائلی اضلاع کیلئے بیس ارب روپے اپنے جیب سے ادا کیا۔ انضمام کے بعد وفاقی حکومت قبائلی اضلاع کا بنیادی بجٹ بھی پورا نہیں دے رہا۔ امسال ساڑھے چار ارب روپے صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کی مد میں قبائلی اضلاع میں خرچ ہونگے۔ یہ رقم صوبہ اپنی جیب سے ادا کررہا ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ وفاق نے قبائلی اضلاع کا کرنٹ بجٹ85 ارب کی بجائے60 ارب رکھا۔ یہ رقم تنخواہوں کی ادائیگیوں کیلئے ناکافی ہے۔ ٹی ڈی پیز کو ملنے والی رقوم پر مکمل کٹ لگایا گیا۔ جون سے لیکر اب تک وفاقی حکومت کیساتھ معاشی مسائل پر بات چیت ہورہی ہے۔ پچھلے این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کو ملنے والی محاصل میں بھی ریلیز کم کردی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے سال کے 13 ارب ملاکر کُل 27 ارب سے زائد کا شارٹ فال ہے وفاق کی جانب سے، بجلی خالص منافع کی مد میں61 ارب صوبے کو تاحال ملنے ہیں۔ نیپرا کی جانب سے پختونخوا حکومت کے حق میں فیصلے کی مد میں نئی انڈٰیکسیشن کے تحت ملنے والے محاصل اس کے اوپر ہیں۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ معاشی معاملات باہمی مشاورت سے حل ہونے چاہئے تاکہ وفاق اور صوبوں میں ٹکراو نہ ہو۔ سنگل ٹریژری اکاونٹ کے زریعے صوبے کے کمرشل بینک اکاونٹس سے 100 ارب روپے پول میں لائینگے۔ ایم ٹی ائیز میں پہلے ہی یہ نظام رائج کرچکے ہیں جن کے فنڈز سرکاری خزانے کا حصہ ہوتے ہیں۔ چاروں صوبوں میں پختونخوا اب تک سب سے زیادہ ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کرچکے ہیں۔ متاثرین کی بحالی پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہوئی ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو بارہا لکھا کہ صوبے کیساتھ بیٹھ کر معاشی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ وفاق کی معاشی ہٹ دھرمی کا خُمیازہ صوبے کے چار کروڑ عوام بھُگت رہے ہیں۔ وفاق ایڑی چوٹی کا زور لگاکر بھی صوبے کو دیوالیہ نہیں کرسکتے۔ صوبے کے پاس معاشی حقوق کے تحفظ کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا آپشن زیر غور ہے۔
تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ کسی پروجیکٹ سے ڈی پنچنگ نہیں ہوئی، نئے ریلیزز میں فی الحال محتاط ہیں۔ پی اینڈ ڈی کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز ریلیز کرے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کا 50 فیصد ہم ریلیز کرچکے ہیں۔ اب تک 56 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں۔