Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    پیر, نومبر 17, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • درہ آدم خیل کے غیور عوام پاک افواج کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں۔۔  ملک لطیف افریدی 
    • پشاور سے افغان مہاجرین کی واپسی نہ ھونے کے برابر ھے مختلف علاقوں میں بدستور قیام پزیر۔۔۔
    • برن یونٹ اینڈ پلاسٹک سرجری انسٹیٹیوٹ پشاور صوبہ بھر کے مریضوں کو بروقت طبی سہولیات فراھم کررھا ھے۔۔ پروفیسر ڈاکٹر تہمید اللہ۔
    • رداعمران اور مشی خان کے مارننگ شوز ملک بھر کی خواتین کا اول انتخاب بن چکے ہیں۔۔۔
    • میرے والد کبھی بھی میرے گھر میں آکر نہیں ٹھہرتے تھے۔ ۔۔ تزیئن حسین۔
    • نوجوان نسل میں پاکستانیت اور انسانیت کا احساس اور اھمیت پیدا کرنیوالا توجہ طلب پروگرام( دین فطرت)
    • خیبر ٹیلیویژن کو اکیڈمی کا درجہ حاصل ھے موسیقی اور ڈرامہ کو نئی جدت میں پیش کیا۔۔ افسر افغان۔۔۔
    • صدقے تھیوا فیم سہیل اصغر کو دنیا سے رخصت ھوئے آج چار سال ھوگئے۔۔۔
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » عدالتی اصلاحات بل: فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہر کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا مسترد
    اہم خبریں

    عدالتی اصلاحات بل: فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہر کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا مسترد

    مئی 2, 2023Updated:مئی 2, 2023کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    چیف جسٹس کے اختیارات یا عدالتی اصلاحات بل) خلاف تین مختلف آئینی درخواستوں کی سماعت میں سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور  وکلا تنظیموں سے 8 مئی تک جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے 3 آئینی درخواستوں کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اظہر حسن رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے 13 اپریل کو مجوزہ قانون پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

    آج سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ کچھ فریقین کے وکلا ویڈیولنک پر پیش ہوں گے۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آخری سماعت نہیں، سب کو سنیں گے، ہمارا گزشتہ سماعت کا حکم امتناع برقرار ہے، اس کیس میں عدلیہ کی آزادی سمیت دیگر اہم نکات سامنے آئے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ ایک منفرد کیس ہے، سپریم کورٹ کے رولز سے متعلق قانون واضح ہے، تمام فریقین کے وکلا تحریری دلائل جمع کرائیں، ریاست کے تیسرے ستون یعنی عدلیہ کو اس قانون پر تحفظات ہیں۔

    عدالت کا پارلیمنٹ کی کارروائی کے منٹس پیش کرنے کا حکم

    چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی قانون سازی سے متعلق پارلیمنٹ کی کارروائی کے منٹس پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    وکیل طارق رحیم کا کہنا تھا کہ عدالتی اصلاحات بل قانون کا حصہ بن چکا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکم نامہ عبوری نوعیت کا تھا، جمہوریت آئین کے اہم جزو ہے، آزاد عدلیہ اور  وفاق بھی آئین کے اہم جزو ہیں، دیکھنا ہےکہ کیا عدلیہ کا جزو  تبدیل ہوسکتا ہے؟ عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے۔

    چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بارکونسل نے سینیئر ججز کو  بینچ میں شامل کرنے کی استدعا کی، حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ اس بینچ میں شامل ایک جج کے خلاف 6 سے زائد ریفرنس دائر ہوچکے ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو بینچ سے الگ کیا جائے، بینچ میں 7 سینیئرترین ججز شامل ہوں تو کوئی اعتراض نہیں کرسکےگا۔

    فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا فی الوقت مسترد

    عدالت نے پاکستان بار کی فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہرنقوی کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا مستردکردی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی بھی جج کے خلاف ریفرنس آنےکی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جب تک ریفرنس سماعت کے لیے مقرر نہ ہو اس کی کوئی اہمیت نہیں، سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں بینچ اس بارے فیصلہ دے چکا ہے، سیاست نے عدالتی کارروائی کو گندا کر دیا ہے، سپریم کورٹ کے ججزکا جاری کیا گیا حکم سب پرلازم ہے۔ سات سینیئر ججز اور فل کورٹ بنانا چیف جسٹس کا اختیار ہے،افتخار چوہدری کیس میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ ریفرنس صرف صدر مملکت دائر کرسکتے ہیں، کسی جج کے خلاف ریفرنس اس کوکام کرنے سے نہیں روک سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے آنے تک جج کوکام کرنے سے نہیں روکا جاسکتا۔

    سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، چیف جسٹس

    ان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا، ججز کے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں، مجھ سمیت سپریم کورٹ کے اکثرججز کے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، انتخابات کے مقدمے میں بھی کچھ ججز کو نکال کرفل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، سپریم کورٹ کے ججز کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے، ہر ادارہ سپریم کورٹ کے احکامات پرعملدرآمد کا پابند ہے، پیرکو ہم کیس شروع کریں گے پھرسب معاملات کا جائزہ لیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ قانون سازی کے اختیار سے متعلق وفاقی فہرست کی کچھ حدود وقیود بھی ہیں، فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے سیکشن 55 کا بھی جائزہ لیں، یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آزاد عدلیہ آئین کا بنیادی جزو ہے، الزام ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئین کے بنیادی جزو کی قانون سازی کے ذریعے خلاف ورزی کی گئی۔ سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں اور وکلا تنظیموں سے 8 مئی تک جواب طلب کرلیا۔

     

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleپشاور بی آر ٹی کا خرچہ ایک کھرب روپے، صوبائی وزیر کے انکشافات
    Next Article وفاقی حکومت انتخابی تاریخ پر مزید لچک دکھانے کو تیار
    Web Desk

    Related Posts

    پولیس اور سی ٹی ڈی اہلکار خیبر پختونخوا کے امن کے ذمے دار، ضرورت پڑنے پر دیگر ادارے طلب کئے جائیں گے،امن جرگے کا اعلامیہ

    نومبر 12, 2025

    27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی سے بھی دوتہائی اکثریت سے منظور

    نومبر 12, 2025

    افغانستان کے تاجر پاکستان پر انحصار کے بجائے متبادل راستوں کو اپنائیں، نائب وزیراعظم ملا برادر

    نومبر 12, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    درہ آدم خیل کے غیور عوام پاک افواج کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں۔۔  ملک لطیف افریدی 

    نومبر 17, 2025

    پشاور سے افغان مہاجرین کی واپسی نہ ھونے کے برابر ھے مختلف علاقوں میں بدستور قیام پزیر۔۔۔

    نومبر 17, 2025

    برن یونٹ اینڈ پلاسٹک سرجری انسٹیٹیوٹ پشاور صوبہ بھر کے مریضوں کو بروقت طبی سہولیات فراھم کررھا ھے۔۔ پروفیسر ڈاکٹر تہمید اللہ۔

    نومبر 17, 2025

    رداعمران اور مشی خان کے مارننگ شوز ملک بھر کی خواتین کا اول انتخاب بن چکے ہیں۔۔۔

    نومبر 15, 2025

    میرے والد کبھی بھی میرے گھر میں آکر نہیں ٹھہرتے تھے۔ ۔۔ تزیئن حسین۔

    نومبر 15, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.