Close Menu
اخبارِخیبرپشاور
    مفید لنکس
    • پښتو خبرونه
    • انگریزی خبریں
    • ہم سے رابطہ کریں
    Facebook X (Twitter) Instagram
    جمعہ, ستمبر 12, 2025
    • ہم سے رابطہ کریں
    بریکنگ نیوز
    • سوات، پولیس وردی میں ملبوس ڈاکووں نے 230 تولہ سونا اور 53 لاکھ روپے سے زائد رقم لوٹ لی
    • پاکستان کو واڈا کی نگرانی کی فہرست سے نکال دیا گیا
    • افغان حکومت کا بھارتی سفارتکار کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ
    • اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان اور اسرائیل کے درمیان شدید بحث
    • خیبر ٹیلیویژن پشاور کا کرنل مشتاق احمد خان اورکزئی کے اعزاز میں خصوصی مارننگ شو
    • آپریشن کے دوران ہتھیار ڈالنے والے دہشتگرد کے تہلکہ خیز انکشافات
    • پاکستان ایشیا کپ میں اپنا پہلا میچ آج عمان کے خلاف کھیلے گا
    • اسرائیل حماس رہنماؤں پر حملہ کر کے غزہ میں جنگ ختم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانا چاہتا ہے، قطری وزیراعظم کا سلامتی کونسل سے خطاب
    Facebook X (Twitter) RSS
    اخبارِخیبرپشاوراخبارِخیبرپشاور
    پښتو خبرونه انگریزی خبریں
    • صفحہ اول
    • اہم خبریں
    • قومی خبریں
    • بلوچستان
    • خیبرپختونخواہ
    • شوبز
    • کھیل
    • دلچسپ و عجیب
    • بلاگ
    اخبارِخیبرپشاور
    آپ پر ہیں:Home » عدالتی اصلاحات بل: فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہر کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا مسترد
    اہم خبریں

    عدالتی اصلاحات بل: فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہر کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا مسترد

    مئی 2, 2023Updated:مئی 2, 2023کوئی تبصرہ نہیں ہے۔4 Mins Read
    Facebook Twitter Email
    Share
    Facebook Twitter Email

    چیف جسٹس کے اختیارات یا عدالتی اصلاحات بل) خلاف تین مختلف آئینی درخواستوں کی سماعت میں سپریم کورٹ نے فل کورٹ بنانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور  وکلا تنظیموں سے 8 مئی تک جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے 3 آئینی درخواستوں کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن ، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اظہر حسن رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے 13 اپریل کو مجوزہ قانون پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

    آج سماعت کا آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے بتایا کہ کچھ فریقین کے وکلا ویڈیولنک پر پیش ہوں گے۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آخری سماعت نہیں، سب کو سنیں گے، ہمارا گزشتہ سماعت کا حکم امتناع برقرار ہے، اس کیس میں عدلیہ کی آزادی سمیت دیگر اہم نکات سامنے آئے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ ایک منفرد کیس ہے، سپریم کورٹ کے رولز سے متعلق قانون واضح ہے، تمام فریقین کے وکلا تحریری دلائل جمع کرائیں، ریاست کے تیسرے ستون یعنی عدلیہ کو اس قانون پر تحفظات ہیں۔

    عدالت کا پارلیمنٹ کی کارروائی کے منٹس پیش کرنے کا حکم

    چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی قانون سازی سے متعلق پارلیمنٹ کی کارروائی کے منٹس پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    وکیل طارق رحیم کا کہنا تھا کہ عدالتی اصلاحات بل قانون کا حصہ بن چکا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکم نامہ عبوری نوعیت کا تھا، جمہوریت آئین کے اہم جزو ہے، آزاد عدلیہ اور  وفاق بھی آئین کے اہم جزو ہیں، دیکھنا ہےکہ کیا عدلیہ کا جزو  تبدیل ہوسکتا ہے؟ عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے۔

    چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بارکونسل نے سینیئر ججز کو  بینچ میں شامل کرنے کی استدعا کی، حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ اس بینچ میں شامل ایک جج کے خلاف 6 سے زائد ریفرنس دائر ہوچکے ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو بینچ سے الگ کیا جائے، بینچ میں 7 سینیئرترین ججز شامل ہوں تو کوئی اعتراض نہیں کرسکےگا۔

    فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا فی الوقت مسترد

    عدالت نے پاکستان بار کی فل کورٹ بنانے اور جسٹس مظاہرنقوی کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا مستردکردی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کسی بھی جج کے خلاف ریفرنس آنےکی کوئی قانونی حیثیت نہیں، جب تک ریفرنس سماعت کے لیے مقرر نہ ہو اس کی کوئی اہمیت نہیں، سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں بینچ اس بارے فیصلہ دے چکا ہے، سیاست نے عدالتی کارروائی کو گندا کر دیا ہے، سپریم کورٹ کے ججزکا جاری کیا گیا حکم سب پرلازم ہے۔ سات سینیئر ججز اور فل کورٹ بنانا چیف جسٹس کا اختیار ہے،افتخار چوہدری کیس میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ ریفرنس صرف صدر مملکت دائر کرسکتے ہیں، کسی جج کے خلاف ریفرنس اس کوکام کرنے سے نہیں روک سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے آنے تک جج کوکام کرنے سے نہیں روکا جاسکتا۔

    سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، چیف جسٹس

    ان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا، ججز کے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں، مجھ سمیت سپریم کورٹ کے اکثرججز کے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں، سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، انتخابات کے مقدمے میں بھی کچھ ججز کو نکال کرفل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، سپریم کورٹ کے ججز کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے، ہر ادارہ سپریم کورٹ کے احکامات پرعملدرآمد کا پابند ہے، پیرکو ہم کیس شروع کریں گے پھرسب معاملات کا جائزہ لیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ قانون سازی کے اختیار سے متعلق وفاقی فہرست کی کچھ حدود وقیود بھی ہیں، فیڈرل لیجسلیٹو لسٹ کے سیکشن 55 کا بھی جائزہ لیں، یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آزاد عدلیہ آئین کا بنیادی جزو ہے، الزام ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئین کے بنیادی جزو کی قانون سازی کے ذریعے خلاف ورزی کی گئی۔ سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں اور وکلا تنظیموں سے 8 مئی تک جواب طلب کرلیا۔

     

    Share. Facebook Twitter Email
    Previous Articleپشاور بی آر ٹی کا خرچہ ایک کھرب روپے، صوبائی وزیر کے انکشافات
    Next Article وفاقی حکومت انتخابی تاریخ پر مزید لچک دکھانے کو تیار
    Web Desk

    Related Posts

    سوات، پولیس وردی میں ملبوس ڈاکووں نے 230 تولہ سونا اور 53 لاکھ روپے سے زائد رقم لوٹ لی

    ستمبر 12, 2025

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان اور اسرائیل کے درمیان شدید بحث

    ستمبر 12, 2025

    آپریشن کے دوران ہتھیار ڈالنے والے دہشتگرد کے تہلکہ خیز انکشافات

    ستمبر 12, 2025
    Leave A Reply Cancel Reply

    Khyber News YouTube Channel
    khybernews streaming
    فولو کریں
    • Facebook
    • Twitter
    • YouTube
    مقبول خبریں

    سوات، پولیس وردی میں ملبوس ڈاکووں نے 230 تولہ سونا اور 53 لاکھ روپے سے زائد رقم لوٹ لی

    ستمبر 12, 2025

    پاکستان کو واڈا کی نگرانی کی فہرست سے نکال دیا گیا

    ستمبر 12, 2025

    افغان حکومت کا بھارتی سفارتکار کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ

    ستمبر 12, 2025

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان اور اسرائیل کے درمیان شدید بحث

    ستمبر 12, 2025

    خیبر ٹیلیویژن پشاور کا کرنل مشتاق احمد خان اورکزئی کے اعزاز میں خصوصی مارننگ شو

    ستمبر 12, 2025
    Facebook X (Twitter) Instagram
    تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025 اخبار خیبر (خیبر نیٹ ورک)

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.