لوچستان کے ضلع کوہلو میں ہونے والے بم دھماکے میں سکیورٹی فورسز کے ایک میجر سمیت دو افسر شہید اور تین زخمی ہوئے ہیں۔ کوہلو میں ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعہ کے روز پیش آیا جبکہ اس نوعیت کے ایک اور واقعے میں ایک سویلین بھی زخمی ہوا ہے۔
پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے اہلکار علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں مصروف تھے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور وزیر داخلہ میر ضیاءاللہ نے کوہلو میں سکیورٹی فورسز پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’دشمن کے ناپاک عزائم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔‘ اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔
کوہلو میں ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ ضلع کی تحصیل کاہان کے علاقے باریلی میں پیش آیا۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں نامعلوم افراد نے دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا جن میں سے ایک اس وقت زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جب سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی اس سے ٹکراگئی۔ اہلکار نے بتایا کہ اس علاقے میں ایک ٹریکٹر بھی دھماکہ خیز مواد سے ٹکراگیا جس سے ٹریکٹر ڈرائیور زخمی ہوا ہے۔
کوہلو اور اس سے متصل ضلع ڈیرہ بگٹی میں 24 گھنٹوں کے دوران تشدد کے تین واقعات پیش آئے۔ اس واقعہ سے قبل ڈیرہ بگٹی میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں لیویز فورس کا ایک اہلکار شہید اور دو زخمی ہوئے تھے۔
جمعہ کے روز کوہلو میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کوہلو میں شدت پسندوں کی نقل و حمل کو روکنے کے لیے ایک سینیٹائیزیشن آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ ’اس آپریشن کے دوران دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس میں دو افسر، میجر جواد اور کیپٹن صغیر، شہیدہوگئے ۔ انھوں نے ایک بیرونی خطرے کے خلاف اپنی جانوں کو مادر وطن پر قربان کر دیا۔‘
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ علاقے میں امن کے دشمنوں کو پکڑنے کے لیے آپریشن کا سلسلہ جاری ہے اور ملک دشمنوں کی ایسی کارروائیاں بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی بڑی قربانیوں کے نتیجے میں قائم ہونے والے امن و استحکام کو سبوتاژ نہیں کرسکتی ہیں۔