وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہاہے کہ جس معاہدے پر ہم عمل کر رہے ہیں وہ معاہدہ عمران خان نے اپریل 2019 میں کیا تھا۔ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا اصرار ہے کہ 2019 کے معاہدے پر عمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فروری 2022 کے معاہدے کے بھی عمران خان نےچیتھڑے اڑا دیے، فروری 2022 میں ہی عمران خان نے دو بڑی سبسڈیز دیں۔ دوسری جانب سابق وزیر خزانہ اور ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اب گھنٹوں اور دنوں کا وقت رہ گیا، فوری طور پر آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل در آمد کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا ہےکہ ہمارے پاس اب گنجائش نہیں، اگر ہم نے مزید التواء کیا تو ہمارے ذخائر مزید کم ہوجائیں گے اور ہم دیوالیہ ہونے کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔