Latest Urdu news from Pakistan - Peshawar, Lahore, Islamabad

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابات،بل منظور، اپوزیشن کا ہنگامہ

مشین کے ذریعے یہ سلیکٹڈ حکومت اپنی معیاد کو طول دینا چاہتی ہے, شہباز شریف

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا،انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال  اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مل  گیا۔

وزیراعظم کے  مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کی جانب سے انتخابی اصلاحات بل پیش کرنے کی تحریک  پیش کی گئی جسے کثرت رائے سے منظورکر لیا گیا، تحریک کے حق میں 221 جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ آئے۔

 قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ بار  بھی رات کے 10 بجے مشترکہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا گیا، وہ اجلاس مؤخر کر دیا گیا، مجھے آپ کا خط موصول ہوا، ہم نے پوری توجہ سے آپ کے خط پر غور کیا اور اس کا مکمل جواب آپ کو دیا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا اپوزیشن ارکان کو داد دیتا ہوں کہ وہ حکومتی دباؤ میں نہیں آئے، حکومت اور اتحادی بلز کو بلڈوزکرانا چاہتے ہیں، حکومت کے اتحادی انکاری تھے تو اجلاس کو مؤخر کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے ایوان اور 22 کروڑ عوام دھاندلی کا شور مچا رہے ہیں، یہ سلیکٹڈ حکومت اب عوام کے پاس ووٹ کے لیے نہیں جا سکتی کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ عوام ان کو ووٹ نہیں دیں گے، مشین کے ذریعے یہ سلیکٹڈ حکومت اپنی معیاد کو طول دینا چاہتی ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں آر ٹی ایس خراب ہو گیا جس کے نتیجے میں دھاندلی زدہ حکومت وجود میں آئی، اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا مطلب ہے ’ایول اینڈ وشیس مشین‘ ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لیے وزیراعظم عمران خان، قائد حزب اختلاف شہباز  شریف، سابق صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر اراکین ایوان میں موجود ہیں۔

پیپلزپارٹی کی جانب  سے ووٹوں کی گنتی پر اعتراض اٹھایا گیا جس پر اسپیکر نے دوبارہ گنتی کرائی، اس دوران ایوان میں شدید بدنظمی پیدا ہو گئی، اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے اکٹھے ہو گئے اور نعرے بازی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی۔ ایوان کا ماحول گرم ہوا تو سارجنٹ ایٹ آرمز نے وزیراعظم عمران خان کو اپنے حصار میں لے لیا ،حکومتی ارکان پر وزیراعظم کے گرد جمع ہو گئے۔

اس سے قبل پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےموقف اختیار کیا تھا کہ تحریک کی منظوری کے لیے 222 ارکان کا ہونا ضروری ہے۔خیال رہے کہ اجلاس  کے ایجنڈے میں  انتخابی اصلاحات بل، نیب آرڈیننس اور نئی مردم شماری سمیت 29 بلز کی منظوری شامل ہے ۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بلز منظور کرانے کیلئے تحریک انصاف کا اتحادیوں پر کافی زیادہ انحصار تھا.

انتخابی ترمیمی بل 2021 ، انتخابی دوئم ترمیمی بل ،انتخابی اصلاحات کابل، کلبھوشن اورعالمی عدالت انصاف کے متعلق بل، وفاقی دارالحکومت میں چیریٹی رجسٹریشن اینڈفسیلیٹیشن  بل بھی  ایجنڈے کا حصہ تھے۔

اسٹیٹ بینک بینکنگ سروسزکارپورشن ترمیمی بل 2021، نیشنل کالج آف آرٹس انسٹیٹیوٹ بل اور مسلم فیملی لا کے 2 بل بھی ایجنڈے میں شامل تھے۔ اینٹی ریپ بل 2021، حیدر آباد انسٹی ٹیوٹ ٹیکنیکل مینجمنٹ سائنس بل، کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیزترمیمی بل 2021، فنانشل انسٹی ٹیوشن ترمیمی بل، فیڈرل پبلک سروس کمیشن بل، زراعت، کمرشل اورصنعتی مقاصد کیلئے قرضوں کے متعلق بل بھی ایجنڈے میں شامل تھے۔

کمپنیز ترمیمی بل 2021، نیشنل ووکیشنل ٹیکنیکل اینڈٹریننگ کمیشن ترمیمی بل، پاکستان اکادمی ادبیات ترمیمی بل 2021، پورٹ قاسم اتھارٹی ترمیمی بل 2021، پاکستان شپنگ نیشنل کارپوریشن ترمیمی بل 2021 اور گوادر پورٹ اتھارٹی ترمیمی بل 2021 بھی ایجنڈے کا حصہ تھے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.