سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری سمیت 6 سابق وزرائے اعظم کے خلاف کیسز دوبارہ کھل گئے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 شقوں کو کالعدم قرار دے دیا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے اختلافی نوٹ بھی لکھا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن 14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی گئی ہے اور 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کر دیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں سیاستدانوں کے تمام مقدمات بحال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام کیسز نیب عدالتوں اور احتساب عدالتوں میں دوبارہ مقرر کیے جائیں۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بہت سے سیاستدانوں کے خلاف بند ہونے والے مقدمات دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس واپس بحال ہو گیا ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی ریفرنس احتساب عدالت سے منتقل ہو گیا تھا اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور ریفرنس بھی واپس ہو گیا تھا جو اب دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔
اس کے علاوہ سابق وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی کیسز دوبارہ کھل جائیں گے۔