بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں مینگل قبیلے کے دو متحارب گروہوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ ان پُرتشدد واقعات میں اب تک دو ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اتوار کی دوپہر کو بھی مورچہ زن افراد کا ایک دوسرے کی پوزیشنوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رہا تاہم گذشتہ روز صورتحال آج کے مقابلے میں زیادہ کشیدہ رہی۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز کی جھڑپوں کے باعث کوئٹہ اور کراچی کے درمیان شاہراہ پر ٹریفک 11 گھنٹے تک بند رہی جبکہ اس سے قبل فائرنگ کی زد میں آنے کے باعث متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ اہلکار نے بتایا کہ وڈھ شہرمیں 15 اگست سے معمولات زندگی مفلوج ہیں کیونکہ اس روز سے تمام کاروباری مراکز اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔ کاروباری مراکز بند ہونے سے شہر میں خوراک کی شدید قلت پیدا ہوئی۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ 15 اگست کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جھڑپوں کے باعث وڈھ کی تقریباً تمام آبادی نقل مکانی کر چکی ہے۔ جھڑپوں میں انسانی جانوں کے نقصان سے متعلق ایک سوال پر اہلکار نے بتایا کہ 15 اگست کے بعد سے اب تک دو افراد کی ہلاکت اور دس سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
اہلکار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ جن علاقوں میں مورچہ زن افراد ایک دوسرے کو نشانہ بناتے ہیں وہاں رسائی ممکن نہیں ہے۔ جبکہ زخمی ہونے والے افراد زیادہ تر راہگیر ہیں۔