چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے 26 نومبرکو پنڈی پہنچنے کا اعلان کرتے ہوئے اپیل کی کہ پی ٹی آئی کے تمام کارکن اورپاکستانی 26 نومبر کو پنڈی پہنچیں۔
لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈيو لنک پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ غلامی سے بہتر ہے مرجانا، سابق وزیراعظم ہوتے ہوئے ایف آئی آر نہیں کٹوا سکتا، ہمیں معلوم ہےکہ مارنے والے 2 تھے اور سامنے سےگولیاں آئیں، انہوں نے ملزم کو توتےکی طرح پڑھایا کہ میں اکیلا تھا تاکہ شک نہ پڑ جائے اور د وسرے کی تلاش ہونے لگے، اب آپ سے پنڈی میں ملاقات ہوگی، پی ٹی آئی کے تمام کارکن اور پاکستانی 26 نومبر کو پنڈی پہنچیں۔ عمران خان نے پہلے اسلام آباد پہنچنےکی اپیل کی اور فوراً ہی تصحیح کی کہ راولپنڈی پہنچیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے دور میں 3 لانگ مارچ ہوئے، ہم نے نہ روکا نہ ایف آئی آر کاٹی اور نہ ہی ان کے سامنے کنٹینر رکھے، ہمارے دور میں آئین و قانون جو اجازت دیتا تھا وہ ہم نے دی، مجھے پتہ تھا یہ مجھے مارنے کے لیے پلان بنا رہے ہیں اس کے باوجود نکلا، دلدل سے نکلنےکا حل شفاف الیکشن کے سوا کچھ نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ مجھے بلاول کا سیاسی مستقبل نظر نہیں آرہا، بلاول ڈھونڈتا پھرے گا کہ اس کے باپ نے چوری کا پیسا کہاں کہاں رکھا ہے، افسوس کے ساتھ کہوں گا کہ بھارت کی مثال دینی پڑتی ہےکہ ان کی آزاد خارجہ پالیسی ہے، روس سے تیل خریدنے پر امریکا پہلے بھارت سے ناراض ہوا پھر مان گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کون سی قیامت آگئی تھی کہ ہمیں گرا کر ان چوروں کو بٹھا دیا، کوئی ایک چیز بتائیں کہ انہوں نے7 ماہ میں پاکستان میں کچھ مثبت کیا ہو، باہر کے لوگوں کو ان پر اعتماد ہے نہ ملک میں، دہشت گردی بڑھ گئی ہے ان کے پاس اپنے سوا سوچنےکا ٹائم نہیں، ان کے تو پاکستان میں کوئی مفادات نہیں ہیں ، اسٹیبلشمنٹ بتادے 7 ماہ میں حکومتی تبدیلی سے کیا فائدہ ہوا؟ کچھ تو سوچاہوگا کہ یہ پاکستان کو فائدہ کرائیں گے، شاید ان میں کوئی ایسی صفت ہو جو مجھے نظر نہ آرہی ہے۔