نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی نے غیرقانونی مقیم تارکین وطن کو پاکستان چھوڑنے کیلئے یکم نومبر کی ڈیڈ لائن دے دی۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا، صوبائی وزرائے اعلیٰ، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، قانو ن نافذکرنے والے سول اور عسکری اداروں کےسربراہان شریک ہوئے۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملک کی داخلی سکیورٹی صورتحال کا جامع جائزہ لیا گیا اور عزم کا اظہار کیا گیاکہ عوام کی توقعات کے مطابق آئین اورقانون کی عملداری کویقینی بنایا جائے گا۔
اجلاس میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلا اور غیرقانونی طورپر مقیم غیر ملکی افراد کی پراپرٹی اور تجارت کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بارڈر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر دی جائے گی۔
اپیکس کمیٹی نے وزارت داخلہ کے تحت ٹاسک فورس کی تشکیل کا بھی فیصلہ کیا اور یہ ٹاسک فورس جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور پراپرٹی کی جانچ پڑتال کرے گی۔ اپیکس کمیٹی نے منشیات اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، اشیائے خوردونوش، کرنسی اسمگلنگ، بجلی چوری پرجاری کارروائیاں بڑھانے کا اعادہ کیا۔
اپیکس کمٹی نے قرار دیا کہ طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا دائرہ اختیار ہے، کسی بھی شخص یا گروہ کو طاقت کے زبردستی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی، ملک میں کسی بھی قسم کے سیاسی مسلح گروہ یا تنظیم کی کوئی جگہ نہیں، اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔
اپیکس کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کرکے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گی، اقلیتوں کے حقوق، مذہبی آزادی اسلام اورپاکستان کےآئین کاحصہ ہیں، ریاست اس کو یقینی بنائے گی۔
اپیکس کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیاکہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات کی مہم جوئی کرنے والوں کو سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے گا۔ دوسری جانب نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بتایاکہ غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو یکم نومبر کی ڈیڈ لائن دی ہے، غیرقانونی طورپر مقیم غیر ملکی یکم نومبر سے قبل واپس چلے جائیں، یکم نومبر کے بعد ٹاسک فورس غیر قانونی پراپرٹیز کے خلاف کارروائی کرے گی، ان کی جائیدادوں کو ضبط کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ٹاسک فورس میں قانون نافذکرنے والے اور انٹیلی جنس اداروں کے ارکان ہوں گے، ٹاسک فورس کا مقصد جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں اور غیرقانونی جائیدادوں کو ضبط کرنا ہے، پاکستان میں اس وقت افغان شہریوں کی تعداد44 لاکھ کے قریب ہے، 44 لاکھ میں سے 14 لاکھ کے قریب افغان شہری رجسٹرڈ ہیں، یکم نومبر کے بعد غیر قانونی مقیم افرادکی گرفتاری کے اقدامات کریں گے۔
وزیر داخلہ نے اعلان کیا کہ ایک ویب پورٹل بنا رہےہیں جس کے ذریعےعوام ہم سے معلومات شیئر کریں، اسمگلنگ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی اطلاعات دینے والوں کانام رازمیں رکھا جائےگا۔