دفترخارجہ میں پاکستانی حکام اور افغان طالبان کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے تک مذاکرات ہوئے۔ پاکستانی وفد کی نمائندگی وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جب کہ طالبان وفد کی قیادت ملا عبدالغنی برادر نے کی۔ وفد طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے سینیئرارکان پر مشتمل ہے اور اس میں ملا برادر سمیت 11 نمائندے شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق افغان طالبان نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن زلمے خلیل زاد سے پاکستان میں ملاقات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس دوران کہا کہ پاک افغان برادرانہ تعلقات، مذہبی ثقافتی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہیں، چالیس برس سے افغانستان میں عدم استحکام کا خمیازہ دونوں ممالک بھگت رہے ہیں، پاکستان صدق دل سے سمجھتا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ افغانستان میں قیام امن کیلئے “مذاکرات” ہی مثبت اورواحد راستہ ہے، ہمیں خوشی ہے کہ آج دنیاافغانستان کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کررہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کرتا چلا آ رہا ہے، پاکستان نے افغان امن عمل میں ایمانداری سے مصالحانہ کردار ادا کیا، پرامن افغانستان پورے خطے کے امن واستحکام کیلیے ناگزیر ہے
ان کا کہناتھاکہ ہماری خواہش ہے کہ فریقین مذاکرات کی جلد بحالی کی طرف راغب ہوں جب کہ پاکستان افغان امن عمل کوکامیاب بنانے کیلئے اپنا مصالحانہ کردار صدق دل سے ادا کرتا رہے گا۔
ادھر اسلام آباد میں موجود امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کہا امریکی قیادت افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ زلمے خلیل زاد نے امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کرانے کے لیے سہولت کاری پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا شکریہ بھی ادا کیا۔